سچ خبریں:کیتھولک دنیاکے عالمی رہنما نے یونان کے دورے کے دوران یورپ میں جمہوریت کے زوال کے بارے میں بات کرتے ہوئے اس براعظم میں مہاجرین کے بحران کو خوفناک جدید اوڈیسی قرار دیا۔
کیتھولک دنیاکے عالمی رہنما پوپ فرانسس نے یورپی پناہ گزینوں کے معاملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہم جمہوریت کی پسپائی کے بارے میں فکر کرنے سے گریز نہیں کر سکتے جبکہ امیگریشن کا مسئلہ ایک خوفناک حد تک جدید اوڈیسی بن چکا ہے جس کا مقصد یورپ میں مہاجرین کے بحران کی طرف توجہ مبذول کرانا ہے۔
انھوں نے کہا کہ یورپ بدستور شکوک و شبہات کا شکار ہےاور یورپی یونین یکجہتی کا مرکز بننے کے بجائے قوم پرستوں کے ذاتی مفادات کا شکار بن چکی ہے اور بعض اوقات یہ تنظیم بلاک اور متضاد نظر آتی ہے۔
پوپ نے جمہوریت کو پیچیدہ قرار دیتے ہوئے وسیع تر شرکت کی ضرورت پر زور دیا اور پاپولزم کے آسان اور پرکشش ردعمل سے خبردار کیا، کیتھولک دنیا کے رہنما نے کئی یونانی فلسفیوں کا حوالہ دیتے ہوئے سیاست میں عوامی بھلائی کی واپسی پر بھی زور دیا۔
یونانی صدر Ekaterini Saclaropoulos جوپوپ فرانسس کے استقبال کے لیے گئے تھے ،نے ان کی سماجی حساسیت اور حمایت کی تعریف کرتے ہوئے انھیں خوش آمدید کہا، انہوں نے کہا کہ پوپ فرانسس کا دورہ علامتی اہمیت کا حامل ہےاور خطے میں ان کی تشویش کی عکاسی کرتا ہے۔
قبرص میں دو روزہ قیام کے بعد کیتھولک رہنما یونانی آرتھوڈوکس عیسائیوں سے ملاقات کے لیے ڈھائی روزہ دورے پر ہفتے کی صبح ایتھنز پہنچے، یونانی جزیرے لیسبوس کے دورے کے موقع پر اپنے خطاب میں پوپ نے کہا کہ بحیرہ روم ایک سرد قبرستان بن چکا ہے اور پانی کا یہ بڑا تالاب جو کہ بہت سی تہذیبوں کا گہوارہ تھا، اب موت کے آئینے کی طرح نظر آتا ہے۔