سچ خبریں: ترک صدر رجب طیب اردوغان نے کہا کہ آنکارا شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کے لیے یورپی یونین کو وضاحت فراہم کرنے کا پابند نہیں ہے۔
اردوغان جو کہ امریکی پی بی ایس چینل سے گفتگو کر رہے تھے ان سے شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران، چین اور روس کی رکنیت کے باوجود آنکارا کی شمولیت کی کوشش کے بارے میں وضاحت طلب کی گئی۔
اردوغان نے کہا کہ وہ مشرق اور مغرب میں سے کسی ایک کا انتخاب نہیں کرنا چاہتے۔ اس کے باوجود انہوں نے شکایت کی کہ یورپی یونین نے ابھی تک ترکی کی اس یونین میں رکنیت پر رضامندی ظاہر نہیں کی ہے۔
ترکی کے صدر نے کہا کہ یورپی یونین نے ہمیں 52 سال سے الگ رکھا ہوا ہے اور ہمیں اس یونین سے رجوع نہیں کرنے دیتا، پھر وہ کہتے ہیں کہ آپ نے اس ملک سے بات کیوں کی؟
اردوغان ترکی کی یورپی یونین میں شمولیت کی دہائیوں سے جاری ناکام کوشش کا حوالہ دے رہے ہیں۔ ترکی کی یورپی یونین میں شمولیت کے لیے مذاکرات 2016 سے تعطل کا شکار ہیں۔ برسلز نے آنکارا پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی اور قانونی خامیوں کا الزام لگایا ہے۔ ترکی نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔
اردوغان نے زور دے کر کہاکہ اگرچہ ہم ان مذاکرات میں حصہ لے رہے ہیں ہم اس مرحلے پر یورپی یونین کو کچھ نہیں بتائیں گے انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ چین کے صدر، ہندوستان کے وزیر اعظم اور روس کے صدر سمیت کئی ممالک کے سربراہان سے بات چیت کرنا چاہیں گے۔
اردوغان نے سمرقند اجلاس میں اعلان کیا کہ ترکی شنگھائی تعاون تنظیم میں شمولیت کا خواہاں ہے۔