سچ خبریں:یمن میں مرکزی منصوبے کی ناکامی کے بعد سعودی عرب کے ولی عہد ایک متبادل پلان یاپلان بی کو نافذ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اس مرحلے کا بنیادی ہدف ایران اور انصار اللہ کے درمیان اختلافات کا بیج بونا ہے۔
جمعہ کے روز وال اسٹریٹ جرنل نے دعویٰ کیا کہ یمن کی انصار اللہ تحریک اور ایران کے درمیان اختلافات پیدا ہوگئے ہیں انھیں اختلافات کی وجہ سے یمن میں ایرانی سفیر نے ملک چھوڑنے کا ارادہ کیا ہےجس کے بعد یمن کی انصاراللہ تحریک کے ترجمان محمد عبدالسلام نے ایک ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ ایران اور سعودی عرب کے درمیان بغداد کے راستے ایرانی سفیر کی صحت کی خرابی کی وجہ سے ایک عراقی طیارے کے ذریعے صنعا میں ایرانی سفیر کی منتقلی کا معاہدہ طے پایا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ میڈیا میں شائع ہونے والی خبریں اور قیاس آرائیاں جھوٹی اور بے بنیاد ہیں جبکہ سعودی میڈیا نے ایسی خبریں پھیلا کر ایران اور انصار اللہ کے تعلقات پر شکوک و شبہات ڈالنے کی کوشش کی ہے لیکن اس تنازع میں سعودی عرب اور اس کے حامیوں کا کیا مقصد ہے؟ واضح رہے کہ یمنی انصار اللہ تحریک نے 2015 میں یمن کے اس وقت کے صدر منصور ہادی کے استعفیٰ اور فرار کے ساتھ صنعا اور یمن کے دیگر حصوں کا کنٹرول سنبھال لیا تھا جس کے بعد سعودی عرب نے انصار اللہ کو لبنانی حزب اللہ کا دوسرا ورژن قرار دیتے ہوئے اس تحریک کو شکست دینے پر زور دیا۔
منصور ہادی کو اقتدار میں واپس لانے کے بہانے سعودی عرب نے 2015 میں یمن پر حملہ کیا اور سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے چند ہفتوں میں یمن کو فتح کرنے کا وعدہ کیا،تاہم یمن کی جنگ چند مہینوں میں آٹھویں سال میں داخل ہو جائے گی جبکہ سعودی عرب اس جنگ میں اپنے اہداف حاصل نہیں کرسکا ہے اور اسے دوسری پالیسیوں پر عمل درآمد کرنا پڑے گا۔
یمن میں اہم منصوبے کی شکست کے بعد سعودی عرب کے ولی عہد ایک متبادل منصوبہ یا پلان بی کو نافذ کرنے کی کوشش کررہے ہیں، اس مرحلے کا اصل ہدف ایران اور انصار اللہ کے درمیان اختلاف پیدا کرنا ہے،واضح رہے کہ یمنی جنگ کے سات سالوں میں سعودی عرب نے ہمیشہ یہ دعویٰ کیا ہے کہ انصار اللہ کے تمام میزائل اور ڈرون ایران فراہم کرتا، درحقیقت انصار اللہ کی طاقت تہران کی حمایت کی وجہ سے ہے۔
یادرہے کہ اس مرحلے پر جب بن سلمان کے پاس یمنی جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کی راہ پر گامزن ہونے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے، انھوں نے کم قیمت پر یمنی دلدل سے نکلنے کی کوشش کی ہے۔