اسلام آباد:(سچ خبریں) سابق چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) آفتاب سلطان کے استعفے کے بعد ظاہر شاہ کو قائم مقام چیئرمین نیب تعینات کردیا گیا ہے۔
نیب کی جانب سے جاری کردہ نوٹی فیکیشن کے مطابق ڈپٹی چیئرمین نیب ظاہر شاہ کو قومی احتساب ترمیمی ایکٹ 1999 کے سیکشن 6 بی کے تحت تعینات کیا گیا ہے۔
نوٹی فیکیشن کے مطابق ظاہر شاہ کا تقرر 22 فروری 2023 سے کیا گیا ہے، وہ نئے چیئرمین نیب کے تقرر تک اپنی ذمہ داریاں انجام دیتے رہیں گے۔
ظاہر شاہ اس سے پہلے ڈپٹی چیئرمین نیب کے عہدے پرخدمات انجام دے رہے تھے۔ خیال رہے کہ ظاہر شاہ کی تعیناتی ایسے وقت میں ہوئی ہے جب آفتاب سلطان نے چیئرمین نیب کے عہدے سے صرف 7 ماہ بعد 21 فروری کو اچانک استعفیٰ دے دیا تھا۔
ڈان نیوز ڈاٹ ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے آفتاب سلطان نے اپنے استعفے کی تصدیق کی تھی۔ نجی نیوز چینل ’جیو‘ نے رپورٹ کیا کہ آفتاب سلطان نے یہ کہتے ہوئے استعفیٰ دیا کہ ’کچھ چیزیں کرنے کا کہا گیا جو میرے لیے ناقابل قبول تھیں‘۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف نے چیئرمین نیب آفتاب سلطان کا استعفیٰ منظور کر لیا، وزیر اعظم ہاؤس سے جاری بیان کے مطابق آفتاب سلطان نے ’ذاتی وجوہات‘ کی بنا پر استعفیٰ پیش کیا تھا۔
وزیرِ اعظم ہاؤس کے مطابق شہباز شریف نے آفتاب سلطان کی اپنے فرائض کی انجام دہی میں ایمانداری اور فرض شناسی کی تعریف کی اور چیئرمین نیب کے اصرار پر وزیر اعظم نے استعفیٰ منظور کر لیا۔
سابق ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس بیورو آفتاب سلطان کو 21 جولائی 2022 کو 3 برس کے لیے جسٹس (ریٹائرڈ ) جاوید اقبال کی جگہ چیئرمین قومی احتساب بیورو تعینات کیاگیا تھا تاہم انہوں نے صرف 7 ماہ بعد ہی اپنا استعفیٰ پیش کردیا۔
مستعفیٰ چیئرمین نیب آفتاب سلطان پولیس سروس آف پاکستان سے گریڈ 22 کے ریٹائرڈ افسر ہیں، انہوں نے پنجاب یونیورسٹی سے قانون کے شعبے میں گریجویشن کیا، بعد میں کیمبرج یونیورسٹی سے ایل ایل ایم اور ایڈنبرگ یونیورسٹی سے فلسفہ قانون اور لیگل اسٹڈیز کے شعبے میں ایم ایس سی کی ڈگری حاصل کی۔
اپنے سرکاری ملازمتی کریئر کے دوران آفتاب سلطان سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور سابق وزیراعظم نواز شریف کے دور میں ڈی جی انٹیلی جنس بیورو تعینات رہے۔
سرگودھا میں 2002 کے دوران بحیثیت ریجنل پولیس افسر کے آفتاب سلطان نے جنرل پرویز مشرف کے ریفرینڈم میں انتظامیہ کی مدد کرنے سے انکار کردیا تھا۔
یاد رہے کہ جنرل مشرف کو اس وقت ملک کا چیف ایگزیکٹو کہا جاتا تھا، چنانچہ انہیں اس کا خمیازہ اس صورت میں بھگتنا پڑا کہ انہیں او ایس ڈی بنادیا گیا۔
ان کے کریئر کی سب سے اہم بات پانچ ہزار صفحات کی ایک رپورٹ ہے جو انہوں نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر بحیثیت ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس، مشہور زمانہ بینک آف پنجاب کے مقدمے کے حوالے سے مرتب کی تھی۔
واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے اس کیس میں قومی احتساب بیورو کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے آفتاب سلطان کو بطور تفتیشی افسر مقرر کیا تھا۔