سچ خبریں:سعودی عرب کے وزیر دفاع نے اس ملک پر روس کی حمایت کے الزامات پر حیرت کا اظہار کیا۔
سعودی عرب کے وزیر دفاع خالد بن سلمان نے اپنے ملک پر روس کی حمایت کرنے کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ہم ریاض پر یوکرین کی جنگ میں روس کی حمایت کرنے کے الزامات سے حیران ہیں، ایسے جھوٹے الزامات یوکرین کی حکومت نے بھی نہیں لگائے۔
سعودی وزیر دفاع نے مزید کہا کہ OPEC+ کا تیل کی پیداوار میں کمی کا فیصلہ خالصتاً اقتصادی وجوہات کی بنا پر کیا گیا تھا، لیکن بعض نے سعودی عرب پر روس کی حمایت کا الزام لگایا ہے جبکہ ایران بھی اوپیک کا رکن ہے تو کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ سعودی عرب ایران کے ساتھ کھڑا ہے؟
یاد رہے کہ پچھلے ہفتے اوپیک + تنظیم نے اعلان کیا تھا کہ وہ اپنی تیل کی پیداوار کو کم کرے گی، اس فیصلے کے اعلان کے بعد امریکی صدر جوبائیڈن نے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اس اقدام کے واشنگٹن اور ریاض کے تعلقات پر بُرے اثرات مرتب ہوں گے۔
اس بیان کے جواب میں سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے ایک بیان جاری کیا اور اعلان کیا کہ وہ تیل کی پیداوار کو کم کرنے کے OPEC+ کے فیصلے کے بعد بین الاقوامی تنازعات میں ریاض کے کسی ایک فریق کا ساتھ دینے کے بارے میں کسی بھی بیان کو مسترد کرتا ہے، یہ بیان حقیقت پر مبنی نہیں ہے، OPEC+ کا فیصلہ کسی ایک ملک نے نہیں بلکہ اس گروپ کے تمام ممبر ممالک کے اتفاق رائے سے کیا ہے۔