سچ خبریں:سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ کینیڈا کے ٹرک ڈرائیوروں کا احتجاج، جنہوں نے کئی دنوں سے کینیڈین-امریکی سرحدی چوکیوں اور اس ملک کے دارالحکومت کے اہم حصوں کو کئی ہفتوں سے بند کر رکھا ہےجس کا کینیڈا کی ملکی سیاست میں برسوں تک اثر باقی رہ سکتا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق ٹورنٹو میں کینیڈا کی پارلیمنٹ کے آس پاس کی زیادہ تر سڑکیں اس وقت خالی ہیں اور اوٹاوا کے مظاہرین، جنہوں نے کبھی بھی ہتھیار نہ ڈالنے کا عہد کیا تھا، زیادہ تر مقامی پولیس نے ہنگامہ آرائی کو کچلنے کے وسائل کے ساتھ مظاہرین کو دبایا ہے، ٹرک کے ہارن کی بے لگام آواز کو بھی خاموش کر دیا گیا ہے۔
یادرہے کہ سب سے پہلے ٹرکوں کے لیے جبری کورونیشن اوروکسینیشن نے اس احتجاج کو جنم دیا ہے جہاں کورونا کی پابندیوں اور کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو کی پالیسیوں کی وجہ سے عوامی سطح پر شدید غم و غصہ پایا جاتا ہے۔
واضح رہے کہ فرانس، نیوزی لینڈ اور ہالینڈ میں اسی طرح کے مظاہروں سے متاثر ہو کر کینیڈا کے لبرٹی کارواں نے اس ملک کی بین الاقوامی تجارت کو شدید نقصان پہنچایا جس سے اس کا اہم پارٹنر امریکہ بھی کافی حد تک متأثر ہوا ہے۔
تاہم زیادہ تر تجزیہ کاروں کا یہ بھی ماننا ہے کہ یہ احتجاجی مظاہرے کینیڈا کی سیاست میں ایک تاریخی موڑ ثابت ہوں گے کیونکہ انہوں نے کینیڈا کی دونوں بڑی جماعتوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔