سچ خبریں: صیہونی حکومت کے خلاف فلسطینی مزاحمتی تحریک کے عظیم الشان آپریشن طوفان الاقصی کو 5 ماہ گزر چکے ہیں، تازہ ترین جائزوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ زیادہ تر فلسطینی عوام اس آپریشن سے مطمئن ہیں اور اس کا دفاع کرتے ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کی رپورٹ کے مطابق فلسطین کے سیاسی تحقیق اور سروے سینٹر نے 5 سے 10 مارچ تک مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی میں فلسطینی رائے عامہ کا ایک نیا سروے کیا۔
یہ بھی پڑھیں: حماس کب سے طوفان الاقصی کی تیاری کر رہی تھی؟ فرانسیسسی اخبار کی زبانی
یاد رہے کہ طوفان الاقصیٰ آپریشن کے آغاز کو 5 ماہ سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے بعد 7 اکتوبر کو صہیونی بستیوں پر تحریک حماس کے حملے کے فیصلے کی فلسطینیوں کی جانب سے وسیع پیمانے پر حمایت کی گئی ، اس سروے میں حصہ لینے والوں میں سے 71 فیصد نے اس کی حمایت کی اور اسے ایک درست اقدام قرار دیا۔
اس سروے میں 72% حماس کی کارکردگی سے بہت مطمئن تھے جب کہ 62% فلسطینیوں نے اس بات پر زور دیا کہ حماس یہ جنگ جیت جائے گی۔
نیز 75% فلسطینیوں نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں جاری جنگ نے عالمی برادری کی توجہ اس تنازعے کی طرف مبذول کرائی ہے اور اس سے فلسطینی ریاست کی شناخت میں اضافہ ہوا ہے۔
ان نتائج کے ایک اور حصے کے مطابق غزہ کی پٹی کے 70% باشندوں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اگر جنوب میں رفح اور مصر کے درمیان دیوار گر بھی جاتی ہے تب بھی وہ اس علاقے کو نہیں چھوڑیں گے۔
جنگ کے بعد کی صورت حال کے حوالے سے 73 فیصد فلسطینیوں نے امریکہ اور مصر، سعودی عرب اور اردن سمیت عرب اتحاد کے اس منصوبے کی مخالفت کی، جس کے مطابق غزہ کی پٹی میں خود مختار تنظیمیں مضبوط ہو رہی ہیں اور دو ریاستی حل اور عرب امن پر مبنی مذاکرات ہوں گے۔
علاوہ ازیں اس سروے میں شریک 83 فیصد فلسطینیوں نے بحیرہ احمر میں صیہونی حکومت سے وابستہ بحری جہازوں کو نشانہ بنانے میں یمن کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ۔
مزید پڑھیں: صہیونی فوج پر طوفان الاقصی کے نفسیاتی اثرات
اس سروے کے دیگر نتائج میں ایک فیصد لوگ امریکہ کی کارکردگی سے مطمئن ہیں جس نے غزہ کے عوام کے خلاف نسل کشی کی جنگ میں مختلف سطحوں پر قابضین کی حمایت کی ہے۔