سچ خبریں: عراق اور امریکہ کی وزارت دفاع کے حکام نے واشنگٹن میں دو روزہ اجلاس کے بعد ایک مشترکہ سکیورٹی بیان جاری کیا۔
عراق کی سرکاری خبر رساں ایجنسی واع کی رپورٹ کے مطابق، واشنگٹن میں دو روزہ ملاقاتوں اور مذاکرات کے بعد عراق اور امریکہ کی وزارت دفاع نے ایک مشترکہ سکیورٹی بیان جاری کیا جس میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ عراق میں کوئی بھی امریکی لڑ نہیں رہا ہے۔
بیان میں آیا ہے کہ اس ملک میں موجود تمام امریکی فوجی دستے تربیت کے لیے ہیں جو عراق میں داعش کی مستقل شکست کو یقینی بنانے کے لیے مشاورت، مدد اور معلومات کے تبادلے کے لیے موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ نہیں چاہتا کہ داعش کاعراق میں خاتمہ ہو
اس بیان کے مطابق عراقی وفد کی سربراہی عراقی وزیر دفاع ثابت العباسی اور امریکی وفد نے امریکی نائب وزیر دفاع سلویسٹر والنڈر کی سربراہی میں عراق اور امریکہ کے درمیان2008 میں ہونے والے اسٹریٹجک فریم ورک معاہدے کی بنیاد پر دو طرفہ دفاعی امور پر تبادلہ خیال کیا۔
آج بدھ کی صبح شائع ہونے والے عراق اور امریکہ کے مشترکہ سکیورٹی بیان میں کہا گیا ہے کہ عراقی وزارت دفاع نے 7 اور 8 اگست 2023 کو امریکی وزارت دفاع کے ساتھ مشترکہ سکیورٹی تعاون کے مذاکرات کیے ،ان مذاکرات میں فریقین نے سکیورٹی تعاون کے لیے اپنے عزم کی تصدیق کی اور علاقائی استحکام کے لیے مشترکہ تشویش پر زور دیا۔
اس بیان میں عراقی اور امریکی وفود نے ایک بار پھر عراق کی سلامتی اور دفاعی صلاحیتوں کو فروغ دینے نیز عراق کی سلامتی ، خودمختاری اور علاقائی استحکام کو برقرار رکھنے کے فریم ورک کے اندر مشترکہ مفادات کو مضبوط بنانے کے لیے سکیورٹی تعاون کو مضبوط کرنے کے عزم پر زور دیا۔
مزید پڑھیں: امریکہ نے عراق میں فوجی اور اقتصادی قبضے کا رخ کیا: عراقی سیاست دان
اس بیان میں اس بات پر بھی زور دیا گیا ہے کہ دونوں ممالک اپنے درمیان مشترکہ سکیورٹی تعاون کے عمل کے علاوہ مستقبل کی کاروائیوں کے بارے میں مشاورت کرنے کے لئے پرعزم ہیں تاکہ یہ طے کیا جا سکے کہ امریکی اتحاد کے فوجی مشن کو ایک مخصوص ٹائم ٹیبل کی بنیاد پر کیسے تیار کیا جائے۔
عراق کے اندر داعش کے خطرے اور سکیورٹی فورسز کی صلاحیتوں جیسے عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے دونوں ممالک کے درمیان ایک اعلیٰ سطحی مشترکہ فوجی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو آنے والے عمل کا جائزہ لے گی۔