سچ خبریں: امریکی ڈیموکریٹک سنیٹرز نے امریکی حکومت کی جانب سے سعودی عرب کو دی جانے والی کسی بھی قسم کی حفاظتی ضمانت یا جوہری امداد کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
روئٹرز خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی ڈیموکریٹک سنیٹرز نے امریکی حکومت کی جانب سے سعودی عرب کو سکیورٹی کی ضمانت یا جوہری امداد کی فراہمی کے بارے میں ایک خط شائع کرکے اپنی تشویش کا اظہار کیا۔
اپنے خط میں جمہوری پارٹی کے نمائندوں نے سعودی عرب اور صیہونی حکومت کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے کسی معاہدے کے امکان کی حمایت کرتے ہوئے سعودی عرب کو کسی بھی امریکی تحفظ کی ضمانت کی فراہمی کو تشویشناک قرار دیا اور اس عمل کو روکنے کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی معاہدے پس پردہ مقاصد
ان سینیٹرز نے جن کی تعداد 20 بتائی گئی ہے، امریکی صدر جو بائیڈن کے نام اپنے خط میں اس بات پر زور دیا ہے کہ اگر امریکی حکومت سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کے بدلے ریاض کے مطالبات کو پورا کرتی ہے تو وہ اس مسئلے کو کانگریس اور وائٹ ہاؤس کے سامنے کے سامنے لائیں گے اس لیے کہ یہ معاملہ واشنگٹن میں اندرونی تقسیم کو مزید گہرا کرنے کا باعث بنے گا۔
یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ امریکہ کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان جان کربی نے پہلے کہا تھا کہ سعودی عرب اور اسرائیل (صیہونی حکومت) کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے لیے ایک معاہدے تک پہنچنے کے مقصد سے مشاورت آگے بڑھ رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب تک یہ مشاورت ریاض اور تل ابیب کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے معاہدے کے مرکزی فریم ورک کو حتمی شکل دینے کا باعث بنی ہے۔
جان کربی جو وائٹ ہاؤس میں اسٹریٹیجک تعلقات کے رابطہ کار کے طور پر اپنے اہم عہدے کے علاوہ بھی سرگرم ہیں،نے مزید کہ سعودی عرب اور اسرائیل نے اس معاہدے کے بنیادی ڈھانچے کا تعین کیا ہے تاکہ اس کی تکمیل کی طرف بڑھ سکے۔
مزید پڑھیں: سعودی عرب کا مسئلہ فلسطین نہیں بلکہ امریکہ سے حفاظتی ضمانتیں لینا ہے:سابق امریکی عہدیدار
واضح رہے کہ اگرچہ سعودی عرب نے ابھی تک اسرائیلی حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے اور ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی میں 2020 کے ابراہیم معاہدے میں حصہ نہیں لیا ہے، تاہم امریکی حکام اب ریاض اور تل ابیب کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کو ممکن سمجھتے ہیں۔