سچ خبریں: صیہونی وزیر اعظم نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ تحریک حماس کے زیر حراست قیدیوں کی واپسی اور اس تحریک کی تباہی تک غزہ کی پٹی کے خلاف اپنی جنگ جاری رکھیں گے ۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صیہونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک (حماس) کی طرف سے یرغمال بنائے گئے افراد کے اہل خانہ سے ملاقات اور بات چیت کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قیدیوں کی رہائی آئندہ 48 سے 72 گھنٹوں میں ممکن
اس بیان میں غزہ کی پٹی میں تحریک حماس کے ہاتھوں اسیر صہیونی شہریوں کے اہل خانہ سے ملاقات کے بعد نیتن یاہو نے ان کی آزادی کی ضمانت دینے کے عزم پر زور دیا اور اس کام کو ایک مقدس اور عظیم مشن قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت تک پیچھے نہیں ہٹیں گے جب تک ان کی واپسی نہیں ہو جاتی اور یہ میری اور کابینہ کی ذمہ داری ہے۔
صیہونی وزیر اعظم نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ وہ ہمہ وقت تحریک حماس کی اسیری میں موجود لوگوں کی فکر میں ہیں ،دعویٰ کیا کہ میں نے ان کے اہل خانہ کے دکھ درد کو سنا، ہم نے ایک دوسرے سے مخلصانہ بات کی اور جس قدر ممکن ہے اسیروں کی رہائی کے لیے سفارتی، انٹیلی جنس اور آپریشنل کوششیں جا رہی ہیں۔
بیان کے مطابق نیتن یاہو نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ہم اس وقت تک لڑائی بند نہیں کریں گے جب تک ہم اپنے یرغمالیوں کو ان کے گھروں تک نہیں پہنچائیں گے، حماس کو تباہ نہیں کریں گے، اور اس بات کی ضمانت نہیں دیں گے کہ غزہ کی پٹی سے مزید خطرات پیدا نہیں ہوں گے۔
مزید پڑھیں: تل ابیب میں اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے احتجاجی ریلی
دریں اثنا، صیہونی فوج نے 27 اکتوبر کی شام سے غزہ کی پٹی پر بڑے پیمانے پر زمینی حملے شروع کر رکھے ہیں جب کہ مقبوضہ علاقوں میں تحریک حماس کی عسکری شاخ عزالدین قسام کی جانب سے طوفان الاقصیٰ کے عنوان سے مسلسل 46ویں روز بھی آپریشن جاری ہے۔