سچ خبریں:اقوام متحدہ میں بیلاروس کے نمائندے کا کہنا ہے کہ ایک کثیر قطبی دنیا سامنے آرہی ہے لیکن کچھ ممالک اسے روکنے کی شدید کوشش کر رہے ہیں۔
ٹاس نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں بیلاروس کے نمائندے ویلنٹائن ریابکوف نے صحافیوں سے گفتگو میں اس بات پر زور دیا کہ بعض ممالک کی شدید مخالفت اور رکاوٹوں کے باوجود اس وقت دنیا کی کثیر قطبی ترتیب کی طرف تبدیلی رونما ہو رہی ہے۔
اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ دنیا کی موجودہ صورتحال کا ہر ممکن طریقے سے مقابلہ کرنے کی کوشش کر رہے بعض ممالک کو معلوم ہونا چاہیے کہ وہ چاہیں یا نہ چاہیں، دنیا کثیر قطبی نظام کی طرف تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہے،ریابکوف کے مطابق اب یہ سب پر واضح ہے کہ تبدیلی کا عمل جاری ہے اور اسے روکا نہیں جا سکتا، شاید اسی لیے پابندیاں لگانے جیسے پرتشدد طریقے استعمال کیے جاتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ عالمی میدان میں امریکہ کی کمزوریوں کو ظاہر کرتے ہوئے، مختلف ممالک کے کئی رہنما اور حکام امریکہ کی سربراہی میں یک قطبی دنیا کے زوال اور نئی طاقتوں پر پرچم تلے کثیر قطبی دنیا کے عروج پر زور دیتے ہیں، حال ہی میں ایران حکام کے ساتھ گفتگو میں آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ میں نے کچھ عرصہ پہلے کہا تھا کہ دنیا کو ایک اہم سیاسی تبدیلی کا سامنا ہے،اس کا مطلب ہے کہ عالمی نظام کی حالت بدل رہی ہے اور اب یہ بات مختلف جگہوں سے سنائی دے رہی ہے، دہرائی جا رہی ہے،لبنان میں حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے بھی اس سال یوم قدس کے موقع پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اس سال ہم نے تمام سطحوں پر بہت اہم صورتحال دیکھی ہے، یہ سب استقامت کی راہ پر گامزن ہیں اور غاصب حکومت کے خلاف ہیں،دنیا بتدریج ایک کثیر قطبی عالمی نظام کی طرف بڑھ رہی ہے یعنی امریکہ کی سربراہی والے یک قطبی تسلط کا خاتمہ ہو رہا ہے۔
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے حال ہی میں پبلک ڈپلومیسی الیگزینڈر گورچاکوف تھنک ٹینک میں کہا کہ چین ، ہندوستان ، یوریشیا، ایشیا پیسیفک، مشرق وسطیٰ، افریقہ اور لاطینی امریکہ کے بہت سے دوسرے ممالک مغرب کی مدد نہیں کرنا چاہتے،آج کی دنیا کثیر قطبی ہے اور موجودہ حالات میں چند ممالک اپنے مفاد کے لیے اپنے پرانے آقاؤں کو مصیبت سے بچانا چاہتے ہیں۔