سچ خبریں: یوکرین کے جوابی حملوں کے بعد روسی فوج نے اعلان کیا کہ ڈونیٹسک کے علاقے میں دونوں فریقوں کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں 80 سے زائد یوکرینی فوجی مارے گئے۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روسی فوج کے سنٹر گروپ کے پریس سنٹر کے ڈائریکٹر الیگزینڈر ساوچوک نے اعلان کیا کہ روسی فوج نے ڈونیٹسک کے علاقے کراسنی لیمان کے محور پر یوکرینی افواج کے 5 حملوں کو پسپا کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: یوکرین کے لئے بھیجے گئے ہتھیار کہاں گئے؟
ساوچک کے مطابق ان جھڑپوں میں 80 سے زائد یوکرینی فوجی اہلکار ہلاک اور بھاری مقدار میں فوجی ساز و سامان تباہ ہو گیا، روس کے وزیر دفاع Sergei Shoigu نے حال ہی میں روسی مسلح افواج کے کمانڈروں کے ساتھ ایک ویڈیو انٹرویو میں اعلان کیا کہ یوکرین کی فوج نے گزشتہ ماہ (جولائی) میں 20000 سے زیادہ فوجیوں کو کھو دیا۔
اس حوالے سے انہوں نے کہا کہ یوکرین کی مسلح افواج کی قیادت شدت سے ہمارے ٹھکانوں کے خلاف نئے حملے کر رہی ہے لیکن روسی فوج کی مضبوط دفاعی لائن، فائر سسٹم کی مہارت، پیشہ ورانہ اقدامات، استقامت اور برداشت کی بدولت دشمن کے تمام حملوں کو پسپا کر دیا گیا۔
سرگئی شوئیگو نے یوکرینی فوج کی ہلاکتوں کے بارے میں مزید کہا کہ گزشتہ ماہ، ہماری افواج کی کامیاب کاروائیوں کے نتیجے میں، دشمن کی ہلاکتوں کی تعداد 20800 سے زیادہ فوجیوں تک پہنچ گئی جبکہ ان کے 2824 اقسام کے مختلف ہتھیار بھی تباہ کر دیے گئے۔
روسی وزیر دفاع نے یہ بھی کہا کہ گزشتہ 30 دنوں میں روسی فوج کو 10 لیپرڈ ٹینک، 11 امریکن بریڈلی بکتر بند گاڑیاں، 40 امریکن ایم 777 آرٹلری سسٹم، اور 50 خود سے چلنے والی بندوقیں بھی تباہ ہوئی ہیں جو انگلینڈ، امریکہ، جرمنی، فرانس اور پولینڈ نے عطیہ دی تھیں۔
مزید پڑھیں: یوکرینی فوج کو اسلحہ کے ساتھ ساتھ اور کیا فراہم کیا جا رہا ہے؟
یاد رہے کہ یوکرین کی فوج کے جوابی حملے، جن کا وعدہ مہینوں پہلے مغربی اور یوکرینی حکام اور میڈیا نے کیا تھا، بالآخر 4 جون کو مختلف محوروں میں خاموشی اور سرکاری اعلان کے بغیر شروع ہو گئے۔
تاہم اطلاعات کے مطابق یوکرینی افواج نہ صرف اب تک کامیاب نہیں ہو سکی ہے بلکہ روسی فوج کی دفاعی لائنوں کو شکست بھی نہیں دے سکی ہے اور نہ ہی اس نے کوئی خاص پیش قدمی کی ہے جبکہ ان جوابی حملوں میں مغربی ممالک کی طرف سے عطیہ کردہ جدید فوجی سازوسامان کی ایک بڑی مقدار بھی تباہ ہو گئی ہے یا روسیوں کے قبضے میں آ چکی ہے۔