سچ خبریں:ترک اقتصادی تجزیہ کار کا خیال ہے کہ اس ملک کی موجودہ صورتحال پہلے وینزویلا اور پھر ارجنٹائن جیسی بننے کی راہ پر گامزن ہے اور موجودہ بحران آبادی کی مساوات کو بھی متاثر کرتا ہے۔
ترکی میں مشکل حالات، غربت اور مہنگائی کے تسلسل نے اس ملک کے لاکھوں شہریوں کا جینا مشکل کر دیا ہے، ماہرین کا خیال ہے کہ موجودہ بحران اور مہنگائی گزشتہ 3 دہائیوں میں بے مثال رہی ہے نیز اکپارٹی کے عہدیداروں کے بیانات کے برعکس ترکی شاندار ترقی کی راہ پر نہیں بلکہ زوال اور بحران کے تسلسل کی راہ پر گامزن ہے۔
ترکی کے مشہور اقتصادی اور سیاسی تجزیہ نگار ابراہیم کافہ چی نے قرار اخبار میں شائع ہونے والے اپنے تجزیاتی کالم میں پہلے اقتصادی صورت حال پر بات کی اور پھر عوام کی زندگیوں پر معیشت کے براہ راست اثرات پر اظہار خیال کیا، ان کا خیال ہے کہ ترکی کی موجودہ صورت حال اس راستے پر ہے کہ وہ پہلے وینزویلا اور پھر ارجنٹائن جیسا ہو جائے گا جبکہ موجودہ بحران ہمارے ملک کی آبادی کی مساوات کو بھی متاثر کرتا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ ان دنوں حکومت اور حکمران جماعت کے سیاسی عہدیدار مسلسل ہمارے ملک کے روشن اور سنہرے مستقبل کی بات کرتے ہیں نیز دعویٰ کرتے ہیں کہ جلد ہی ہم ایک شاندار صدی میں داخل ہوں گے، لیکن میں اپنے آپ سے پوچھتا ہوں کہ ان دونوں میں سے کون سا آپشن درست ہے: کیا ہم شان و شوکت کی بلندیوں تک پہنچنے کے راستے پر ہیں یا تباہی اور بربادی کے راستے پر؟ دستیاب شواہد اور حقیقی اور ناقابل تردید اعدادوشمار بتاتے ہیں کہ ہم اس وقت ترکی میں بڑی تباہی کا سامنا کر رہے ہیں۔ آئیے کبھی کبھی اپنے آپ سے پوچھیں، کیا ہم واقعی دوسرے ممالک کے تجربے سے سیکھ سکتے ہیں؟ مثال کے طور پر، آئیے اس کے بارے میں سوچتے ہیں: کیا ہوا کہ ارجنٹینا، وہی ملک جو کبھی دنیا کا ساتواں امیر ترین ملک تھا، اب ستائیسویں نمبر پر آ گیا ہے؟