سچ خبریں:متعدد افغان سیاسی اور عسکری کمانڈروں اور کارکنوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر صوبہ پنجشیر کا کنٹرول سنبھالنے کے لیےطالبان کے بھاری حملے بند نہیں ہوں گے تو مزاحمتی قوتوں کی شمولیت سے جنگ کا جغرافیہ وسیع ہو جائے گا۔
افغان نیوز ذرائع نے وادی پنجشیر پر قبضہ کرنے کے لیے حالیہ دنوں میں طالبان کے بھاری حملوں کی اطلاع دی ہے، طالبان نے کل رات پنجشیر کے کچھ حصوں پر کنٹرول کا دعویٰ کیا تھا ، ایک ایسا دعوی جسے مزاحمتی محاذ نے فوری طور پر مسترد کردیا،کہا جاتا ہے کہ صورتحال بدل رہی ہے ، دونوں فریق تنازعہ میں برتری کا دعویٰ کر رہے ہیں جبکہ سیکڑوں جنگجو مارے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ کل رات پنجشیر پر قبضے کی خبروں نے طالبان کو کابل میں ہوائی فائرنگ کرنے پر اکسایا ، جس کے نتیجہ میں کئی افراد زخمی ہوئے،طالبان کے ترجمان بلال کریمی نے پنجشیر پر قبضہ کرنے کا دعوی کرتے ہوئے ہوائی فائنگ بند کرنے کا مطالبہ کیا تاہم اس گروپ کے ارکان نے آدھی رات تک فائرنگ جاری رکھی۔
ایک طالبان عہدیدار احمد اللہ وثیق نے بتایا کہ پیران شہر پر قبضہ کر لیا گیا ہےجبکہ افغان قومی مزاحمتی قوتوں نے پنجشیر پر قبضے کے اعلان کو طالبان کی نفسیاتی جنگ اور جھوٹ قرار دیتے ہوئے مزید کہا کہ طالبان نے پنجشیر میں کوئی پیش رفت نہیں کی۔
درایں اثناافغانستان کے سابق نائب صدر امر اللہ صالح نے پنجشیر سے ایک ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ جنگ شدید ہے اور حالات بہت مشکل ہیں ، لیکن پنجشیر میں مزاحمت جاری ہے،قابل ذکر ہے کہ کابل کے شمال میں پروان اور کاپیسا صوبوں میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے ریلی نکالی اور طالبان سے مطالبہ کیا کہ وہ پنجشیر میں لڑائی بند کردیں،لوگوں کا کہنا تھا کہ اگر علاقے میں لڑائی جاری رہی تو لوگ اپنا دفاع کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔افغانستان کی جمعیت اسلامی پارٹی کے رہنما صلاح الدین ربانی نے بھی پنجشیر پر طالبان کے حملوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر عوام کی مرضی پر توجہ نہ دی گئی اور مسئلہ مذاکرات سے حل نہ ہوا تو پورے ملک میں عوامی مزاحمت شروع ہوجائے گی۔