سچ خبریں:امریکی تاریخ پر نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ اس ملک کی وعدہ خلافیوں کی ایک طویل تاریخ ہے اور وہ بین الاقوامی برادری میں قابل بھروسہ شراکت دار نہیں ہے۔
امریکہ جمہوریت اور انسانی حقوق کے دفاع کے بہانے دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مسلسل مداخلت کرتا ہے، دوسرے ممالک کی خودمختاری پر حملہ کرنے کے لیے کھلم کھلا جنگیں چھیڑتا ہے، بین الاقوامی نظام کو کھلم کھلا نقصان پہنچاتا ہے اور بین الاقوامی سلامتی کو سنگین خطرہ بناتا ہے۔
واضح رہے کہ امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 8 مئی 2018 کو اسلامی جمہوریہ ایران کے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری کے باوجود یکطرفہ طور پر اس معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی اور اس بین الاقوامی معاہدے کے تحت امریکہ کی ذمہ داریوں کی خلاف ورزی کی جس کے بعد اس نے ایران پر یکطرفہ پابندیاں عائد کر دیں۔
جب واشنگٹن نے ایٹمی معاہدے سے دستبرادی کی تو ڈونلڈ ٹرمپ کے فیصلے کے ناقدین، بشمول سابق امریکی صدر براک اوباما نے کہا کہ ایران کے ساتھ ہونے والے معاہدے کی خلاف ورزی کے خطرناک نتائج میں سے ایک امریکی ساکھ کا نقصان ہے، ان کا کہنا تھا کہ ایران اور دیگر فریقین نے معاہدے کی شرائط کا احترام کیا ہے جبکہ امریکہ کو ایک ناقابل اعتماد بین الاقوامی شراکت دار تصور کیا ہے۔
یادرہے کہ ایران کا ایٹمی معاہدہ واحد بین الاقوامی معاہدہ نہیں ہے جس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے امریکہ نے اپنی پالیسیوں پر عمل کیا ہے بلکہ اس ملک کی تاریخ پر نظر ڈالنے سے معلوم ہوتا ہے کہ واشنگٹن کی بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی کی ایک طویل تاریخ ہے۔