یمنی انصار اللہ کے ترجمان نے داعش اور القاعدہ سے امریکی تعلق کا حوالہ دیتے ہوئے صوبہ مأرب کی صورت حال پر امریکی محکمہ خارجہ کے بیان کا حوالہ دیا اور واشنگٹن کی جانب سے زخمیوں کو لے جانےکے بہانے مأرب میں محفوظ راستے کھولنے کی درخواست کا ذکر کیا اور کہا یہ درخواست امریکہ کے داعش اور القاعدہ کے ساتھ تعلقات کی نشاندہی کرتی ہے۔یمنی انصار اللہ کے ترجمان نے داعش اور القاعدہ سے امریکی تعلق کا حوالہ دیتے ہوئے صوبہ مأرب کی صورت حال پر امریکی محکمہ خارجہ کے بیان کا حوالہ دیا اور واشنگٹن کی جانب سے زخمیوں کو لے جانےکے بہانے مأرب میں محفوظ راستے کھولنے کی درخواست کا ذکر کیا اور کہا یہ درخواست امریکہ کے داعش اور القاعدہ کے ساتھ تعلقات کی نشاندہی کرتی ہے۔
یمنی انصار اللہ تحریک کے ترجمان محمد عبدالسلام نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر یمنی صوبے مأرب میں عسکریت پسندوں اور مسلح عناصر کے لیے محفوظ راستے کھولنے کی امریکی درخواست کے حوالے سے لکھاکہ یہ درخواست امریکیوں کی ذلت کی ایک دستاویز ہے اور ظاہر کرتی ہے کہ امریکی القاعدہ اور داعش کے عناصر کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں ، جنہیں صوبہ مأرب کے شہر العبدیہ میں شکست ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ جیسے ہی یمنی افواج اتحادی امریکی حمایت یافتہ ملیشیا کے آخری ٹھکانوں اور مأرب میں داعش اور القاعدہ کے عناصر کے قریب پہنچ رہی ہیں ، امریکی زور زورسے چیخ رہے ہیں اور دعویٰ کر رہے ہیں کہ وہ امن چاہتے ہیں جبکہ وہ یمن اور وہ پوری دنیا ہیں امن کے دشمن ہیں۔
واضح رہےکہ امریکی محکمہ خارجہ نے حال ہی میں دعویٰ کیا ہے کہ حوثیوں کی کاروائیاں بیشتر یمنیوں کی اندرونی نقل مکانی کا سبب بنی ہیں،امریکی وزارت نے ان سے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر شہریوں اور زخمیوں کو گزرنے دیں۔
یاردہے کہ انصاراللہ سے امریکیوں کی اپیل اس وقت سامنے آئی ہے جب یمنی فوج اور عوامی کمیٹیوں نے حال ہی میں مأرب شہر کے قریب العبدیہ اسٹریٹجک علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔