سچ خبریں:بیروت میں حالیہ واقعات کے سلسلے میں حزب اللہ اور امل تحریک کے تحمل تعریف کرتے ہوئے جبران باسل نے مزاحمت کے ساتھ اپنے اتحاد پر زور دیا اور کہا کہ یہ مزاحمتی تحریک ہی ہے جس نے لبنان کو صیہونی دشمن اور داعش سے بچایا ہے۔
لبنان کی قومی آزاد تحریک کے سربراہ جبران باسل نے اس ملک کی حالیہ صورتحال اور الطیونہ کے علاقے میں مہلک واقعے کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ عیسائیوں کے حقوق کو خون سے حاصل کرنا ممکن نہیں ہےانھوں نے مزاحمتی تحریک کے ساتھ اپنے اتحاد پر زور دیتے ہوئےکہا کہ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے داعش کو لبنان سے نکال دیا اور ملک کو صہیونی دشمن سے بچایا۔
لبنانی نیشنل فری موومنٹ کے سربراہ نے کہا کہ لبنانی عوام کو مار میخائیل معاہدے کے منظر اور الطیونہ جرم کے منظر کے درمیان کسی ایک کا انتخاب کرنا چاہیےجبکہ کچھ لوگ اس ملک کی عوام کی تکالیف سے فائدہ اٹھا رہے ہیں اور ان کے مالی مسائل کو بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں جس کی بنیادی وجہ کرپشن ہے۔
واضح رہے کہ حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ اور موجودہ لبنانی صدر مشیل عون نے 6 فروری 2006 کو جنوبی بیروت کے ایک چرچ میں حزب اللہ اور التیار الوطنی الحرپارٹی کے درمیان ایک معاہدہ کیاجس کے بعددونوں فریقوں کے درمیان اتحاد شروع ہوا۔
جبران باسل نے لبنانی فورسز پارٹی کے رہنما سمیر جعجع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ اپنے آپ کو صاف دکھانے کی کوشش کر رہے ہیں جبکہ وہ اب بھی اپنے ہاتھوں کو مزید خون سے آلودہ کر رہے ہیں کیونکہ یہ ان کی فطرت ہے اور الطیونہ کا جرم اس کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ایک شخص ہے جو عیسائیوں کو سڑکوں پر اکسا کر خون بہانا چاہتا ہے جبکہ تاریخ یہ ثابت کرتی ہے اور عیسائیوں کے حقوق کبھی بھی خون کے ذریعے حاصل نہیں ہوتے۔
لبنانی قومی آزاد تحریک کے سربراہ نے مزید کہا کہ ایک سیاہ تاریخ رکھنے والا شخص انصاف کا دعویٰ نہیں کرسکتا اور ہمارے احتجاج کرنے والے لوگوں کو قتل نہیں کرسکتا ،وہ ملک کو غداری کی طرف لے جانے کی کوشش کرتا ہے اور اس طرح مقبولیت حاصل کرنا چاہتا ہے۔