سچ خبریں: مغربی کنارے میں قابض فلسطینیوں کو قتل کرنے اور شہروں اور کیمپوں کو تباہ کرنے پر راضی نہیں ہیں بلکہ مستقبل کے ممکنہ خطرات کا مقابلہ کرنے کے بہانے متعدد منصوبے بھی تیار کر رہے ہیں۔
اس حوالے سے صہیونی اخبار Yedioth Ahronoth نے خبر دی ہے کہ قابض فوج کے اعلیٰ حکام کو مقبوضہ مغربی کنارے کی صورتحال پر تشویش ہے۔ ان میں سے کچھ اس خطے کی صورتحال کے خطرے اور غزہ کی پٹی میں اس وقت موجود صورتحال سے آگے بڑھنے کا امکان دیکھتے ہیں۔ وہ مغربی کنارے کے اندر صہیونی بستیوں اور گرین لائن کے اندر صہیونی بستیوں کے خلاف آپریشن طوفان الاقصیٰ کے منظر نامے کو دہرانے پر فکر مند ہیں، جو کہ 1948 سے 1967 تک مقبوضہ علاقوں کے درمیان تقسیم کی لکیر تھی۔
ان خدشات کے پیش نظر اسرائیلی فوج نے حکومت کی ہوم فرنٹ فورسز سے کئی ریزرو بریگیڈز کی تعیناتی کے ساتھ ایک مرکزی فوجی ہیڈ کوارٹر مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس ہیڈ کوارٹر کا مشن ہنگامی حالات میں صہیونی بستیوں کی حفاظت کرنا ہو گا۔
اس صہیونی اخبار کے مطابق اسرائیلی فوج کا مغربی کنارے کا ڈویژن گزشتہ ایک سال سے پیچیدہ منظرناموں پر عمل پیرا ہے۔
اس دوران اسرائیلی فوج نے ان علاقوں میں بڑی تعداد میں چوکیاں اور چوکیاں بھی قائم کر رکھی ہیں جہاں وہ فلسطینی عوام اور مزاحمت کاروں کے خلاف جارحانہ حملے کر رہی ہے۔
اسرائیلی فوج نے حال ہی میں شمالی مغربی کنارے بالخصوص طولکرم اور جنین کے شہروں پر حملہ کر کے متعدد فلسطینی شہریوں کو شہید اور فلسطینیوں کے گھروں کو دھماکے سے اڑا کر انہیں بے گھر کر دیا ہے۔