سچ خبریں:ترک صدر نے اپنے ملک میں احتجاج کرنے والے طلبا کو دہشت گرد قرار دیا۔
الجزیرہ چینل کی رپورٹ کے مطابق ترک صدر رجب طیب اردغان نے ایک تقریر میں کہا ہے کہ ان کی حکومت ایک ترک یونیورسٹی میں ایک ماہ تک جاری رہنے والے مظاہرے کو 2013 میں ہونے والے حکومت مخالف مظاہروں میں تبدیل ہونے کی اجازت نہیں دے گی، انہوں نے مظاہرین کو دہشت گرد اور ایل جی بی ٹی تحریک کو ترک اقدار کے منافی بھی قرار دیا، انصاف و ترقی پارٹی کے ممبروں سے خطاب کرتے ہوئے اردغان نے کہا کہ ملک پر دہشت گردوں کا راج نہیں ہوگا، اس کی روک تھام کے لیےہم جو کچھ بھی کریں گے ۔
ترک صدر نے مزید کہاکہ نوجوان مظاہرین کے پاس ترکی کی روحانی اور قومی اقدار کا فقدان ہے اور وہ دہشت گرد گروہوں کے رکن ہیں، انہوں نے مزید کہاکہ کیا آپ طالب علم ہیں یا کوئی دہشت گرد جو یونیورسٹی کے سربراہ کے دفتر پر حملہ کرنے کی کوشش کر رہا ہیں؟انھوں نے کہا کہ ملک میں اب تکسیم کے علاقے میں گیزی پارک واقعات (گیجی مظاہروں) کا مشاہدہ نہیں کیا جائے گا، ہم ایسی کسی چیز کی اجازت نہیں دیں گے۔
ترکی کے صدر نے کہا کہ ہم دہشت گردوں کے ساتھ نہیں کھڑے ہوں گے اور ہم ایسا نہیں کریں گے،یادرہے کہ اس سے قبل بھی ترکی کے شہر استنبول کی بوگازی یونیورسٹی کے طلباء نے حکمران جماعت کے رکن کے صدر منتخب ہونے کے خلاف مظاہرے کیے ، مظاہروں کے نتیجے میں اس ہفتے استنبول میں 250 اور انقرہ میں مزید 69 افراد کو گرفتار کیا گیا،ترک وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بھی کل ترکی میں طلباء اور دیگر مظاہرین کی نظربندی پر تشویش کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ اظہار رائے کی آزادی حتی کہ ان الفاظ کو استعمال کرنا جو کسی کو ناگوار بھی ہو سکتے ہیں ، جمہوریت کا ایک اہم عنصر ہیں ۔