سچ خبریں: مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مصری یونیورسٹیوں کے سیکڑوں طلبہ نے بعض اساتذہ کے ساتھ ایک بیان پر دستخط کیے ہیں۔
ان طلبہ نے القدس العربی اخبار کو بتایا کہ اگر یونیورسٹیاں اس تحریک کے باضابطہ قیام کو روکتی ہیں تو وہ اسے طلبہ کا خاندان قرار دیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اصل ہدف صیہونی حکومت کی حمایت کرنے والی مصنوعات کے بائیکاٹ کے لیے کمیٹیوں کا قیام ہے۔
اس تحریک کے ابتدائی بیان میں کہا گیا ہے: مصری طلبہ ماضی سے مصری قوم کا بیدار ضمیر ہیں، اس قوم کے مصائب اور امنگوں کا اظہار کرتے رہے ہیں اور اس راہ پر گامزن رہیں گے، اس کے ساتھ ساتھ اس تحریک کو جاری و ساری رکھیں گے۔ طلبہ تحریک جو ماضی میں ہمیشہ قومی قوتوں کی بنیاد رہی ہے اور اظہار خیال ان کی پالیسی رہی ہے۔
اس بیان کے تسلسل میں ہم پڑھتے ہیں کہ صیہونی حکومت کے قیام اور برطانوی استعمار کے خاتمے کے بعد سے اس حکومت کے ساتھ کشمکش اور فلسطین کی آزادی کا مسئلہ مصری عوام بالخصوص عوام کے ضمیر میں پہلا قومی مسئلہ رہا ہے۔
واضح رہے کہ حال ہی میں دنیا کے بعض ممالک میں طلبہ کی تحریکیں عروج پر ہیں اور اس کی سب سے اہم مثال امریکہ میں دیکھی جا سکتی ہے کہ اس ملک کی یونیورسٹیاں اس کی مخالفت میں مختلف مظاہروں اور ناکہ بندیوں کی نذر ہیں۔ غزہ کی پٹی میں صیہونی حکومت کی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے۔
دوسری جانب ہسپانوی یونیورسٹیوں نے اسرائیلی یونیورسٹیوں سے تعلقات منقطع کر لیے۔ اس حوالے سے خبر رساں ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ ہسپانوی 50 یونیورسٹیوں نے اسرائیلی یونیورسٹیوں سے تعلقات منقطع کر لیے ہیں۔