سچ خبریں:یمنی میڈیا نے یمنی فوج اور عوامی کمیٹیوں کے ذریعہ مأرب کی آزادی اور یمنی انصاراللہ فورسز کے خلاف سعودی-امریکی اتحاد کے ذریعہ تکفیری دہشت گردوں کے استعمال پر تشویش کاذکر کیا۔
یمن کے المسیرہ چینل نے اپنی ایک رپورٹ میں القاعدہ اور داعش کےدہشت گردوں اور تکفیری گروہوں کے سعودی زیرقیادت اتحاد میں شمولیت کے بارے میں اطلاع دیتے ہوئے کہا کہ یہ دہشت گرد یمنی فوج اور عوامی کمیٹیوں کے خلاف حملہ آوروں کے اہداف کی تکمیل کے لئے استعمال ہوتے ہیں جس کا ایک ثبوت صوبہ مأرب اور البیضا صوبوں میں القاعدہ کے دہشت گردوں کی کاروائیاں ہیں ۔
یمنی چینل نے اپنی رپورٹ میں مزید کہا ہے کہ دہشت گرد گروہوں کے حملوں کی روک تھام کے دوران بڑی تعداد میں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ، ہلاک ہونے والوں میں القاعدہ کے متعدد رہنما بھی شامل ہیں ، جن میں ابو البراء الصنعانی بھی شامل ہیں ، جو کچھ دن قبل البیضا صوبہ میں الحازمیہ محاذ پر یمنی فوج اور عوامی کمیٹیوں کے خلاف مشترکہ کاروائی کے دوران ہلاک ہوا۔
المسیرا نے لکھاہے کہ القاعدہ کے اس رہنما کے قتل سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ دہشت گرد نہ صرف سعودی عرب سے وابستہ فوجیوں کے ساتھ مل کر لڑ رہے ہیں بلکہ وہ سعودی اتحاد سے وابستہ کرائے کے فوجیوں کی جنگ میں بھی ایک اہم ستون ہیں،رپورٹ کے مطابق مأرب محاذ میں عبد ربہ منصور ہادی کی حکومت کے کرایہ کے فوجیوں کے ساتھ القاعدہ کی شرکت دراصل مأرب کی آزادی کے بارے میں امریکہ اور برطانیہ کی تشویش کو ظاہر کرتی ہے۔
المسیرہ نے واشنگٹن کے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دعوؤں کے باوجود ، واشنگٹن اور تکفیریوں کے مابین اتحاد کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ امریکہ اپنے اثر و رسوخ کو بڑھانے اور خطے میں اسٹریٹجک علاقوں پر غلبہ حاصل کرنے کے لئے دہشت گرد گروہوں کا استعمال کر رہا ہےنیزیمن کی فوج اور عوامی کمیٹیوں پر حملوں میں داعش کی شمولیت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ سعودی اتحاد تکفیریوں کے ساتھ مل کر مأرب میں جنگ لڑرہا ہے جس سے سعودی زیرقیادت اتحاد اور تکفیری دہشت گردوں کے مابین مضبوط صف بندی مزید واضح ہوجاتی ہے۔