واشنگٹن (سچ خبریں) یہ بات دنیا جانتی ہے کہ امریکا نے آج تک کسی سے دوستی نہیں نبہائی اور اگر امریکا کسی سے دوستی کرتا بھی ہے تو صرف اپنے مفادات کے لیئے کرتا ہے اس کے علاوہ وہ کسی کا بھی خیرخواہ نہیں ہے اور اس بات کا تازہ ثبوت یہ ہے کہ امریکا نے اپنے دوست بھارت کا ساتھ ایسے وقت میں چھوڑا ہے جب اسے شدید مدد کی ضرورت ہے۔
تفصیلات کے مطابق بھارت میں ایک طرف، جہاں ہسپتال آکسیجن، بستر اور دوائیوں کی کمی سے جوجھ رہے ہیں، وہیں دوسری طرف، ویکسین تیار کرنے والی کمپنیوں کو خام مال کی کمی کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جب اس مشکل وقت میں بھارت نے امریکہ کا رخ کیا تو اس نے بھی مدد کرنے سے انکار کردیا۔
امریکا نے کووڈ ویکسین میں استعمال ہونے والے کچھ ضروری خام مال کی برآمد پر لگی پابندی کا دفاع کیا ہے، کورونا ویکسین بنانے کے لئے ضروری ان مواد کی برآمد پر عائد پابندی کو ختم کرنے کا بھارت نے مطالبہ کیا تھا، لیکن امریکا نے واضح کردیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کا پہلا فریضہ ہے کہ وہ امریکی عوام کی ضروریات کا خیال رکھے اور اس وجہ سے وہ ایسا نہیں کر سکتا۔
واضح رہے کہ امریکا کا یہ رخ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بھارت نے ہائیڈرو کسی کلوروکوین پر عائد پابندی ختم کردی تھی، پچھلے سال، ٹرمپ کے دور میں بھارت نے ہائیڈروکسی کلوروکوین کی برآمد پر عائد پابندی کو ہٹا کر امریکا کو برآمد کیا تھا، لیکن اب بھارت کورونا ویکسین کے لئے خام مال کی ضرورت پڑی ہے تو امریکا نے پہلے اپنے شہریوں کو ویکسین دینے کا حوالہ دے دیا۔
جب بائیڈن انتظامیہ سے پوچھا گیا کہ بھارت ویکسین کے خام مال کی برآمدات پر پابندی ہٹانے کی درخواست پر کیا فیصلہ لے گا، تو وزارت خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ امریکا اپنی ویکسی نیشن مہم کو کامیاب بنانے کے درپے ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا سب سے پہلے اپنے شہریوں کو قطرے پلانے میں مصروف ہے، نیڈ پرائس نے کہا کہ یہ نہ صرف امریکا کے مفاد میں ہے بلکہ پوری دنیا کے مفاد میں بھی ہے۔