سچ خبریں:سیاسی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران کی جانب سے لبنان میں ایندھن کی منتقلی کی خبر کے بعد لبنان کی اندرونی فضا مثبت اور امید افزا ہو گئی ہے جبکہ لبنانی طاقت پارٹی کی مرکزی کونسل کے ایک رکن کی جانب سے بیروت میں برطانوی سفارت خانے کی غیر معمولی کاروائی کو اجاگر کرنے کا اقدام مزید ایک مشکل کھڑی کرنے کے سواکچھ نہیں ہے۔
سی این این عربی کی رپورٹ کے مطابق بیروت میں برطانوی سفارت خانے نے ایندھن کے بحران اور بنیادی سامان کی قلت کی وجہ سے لبنان سےاپنے سفارتی عملے کے متعدد اراکین کو واپس بلا لیا ہے، بیروت میں برطانوی سفارت خانے نے اعلان کیا کہ بنیادی سامان یعنی ایندھن ، ادویات اور خوراک نیز معاشی بحران کی وجہ سے تیزی سے نایاب ہو گئے ہیں۔
سفارت خانے نے مزید کہا کہ ایندھن کی کمی اور لبنان میں اہم خدمات پر اس کے اثرات کے باعث برطانوی سفارت خانے کے کچھ عملے کو عارضی طور پرواپس بلا لیا گیا ہے، رپورٹ کے مطابق برطانوی حکومت نے کہا ہے کہ لبنان کو خطرناک معاشی ، مالی اور سیاسی چیلنجز کا سامنا ہےجس کی بنا پر سکیورٹی فورسز اور مظاہرین کے مابین دوبارہ تشدد ہونے کا امکان ہے خاص طور پر موجودہ کشیدگی کے علاقوں میں۔
واضح رہے کہ بیروت میں آسٹریلوی سفارت خانے نے بھی سفارت خانہ بند کرنے کا اعلان کیا ہے،بیروت میں آسٹریلوی سفارت خانے کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا ہےکہ اس ملک کاسفارت خانہ اب عوام کے لیے بند ہے اور ٹیلی فون کالز کا جواب دینے سے قاصر ہے
واضح رہے کہ برطانوی سفارت خانے کے کچھ عملے کی واپسی اور لبنان میں تشدد کی تکرار پراس ملک کی حکومت کی تشویش کے ساتھ ساتھ آسٹریلوی سفارت خانے کے عارضی طور پر بند کیے جانے نے کچھ لبنانی سیاسی دھڑوں کو کمزور کر دیا ہے ، خاص طور پر جب حزب اللہ کی جانب سے ایندھن کی فراہمی میں پہل کی گئی ہے،یہ لوگ اس کو لبنان میں آنے والے دنوں اور ہفتوں میں ایجاد ہونے والے کشیدہ ماحول کی ایک علامت کے طور پر دیکھ رہے ہیں اور اسے اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔