سچ خبریں:قزاقستان میں پیش آنے والی حالیہ صورتحال کی رفتار اس ملکجو وسطی ایشیا میں ایک نمایاں جغرافیائی سیاسی حیثیت رکھتا ہے، کے واقعات کے پس پردہ اسباب اور منظرناموں کے بارے میں مختلف قیاس آرائیوں کا باعث بنی ہے ۔
قزاقستان میں ایندھن کی قیمتوں میں تین گنا اضافے کے بعد وسیع پیمانے پر مظاہروں نے جنم لیا، جس کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے،مظاہروں کے بعد اس ملک صدر نے حکومت کا خاتمہ کرنے ہنگامی حالت کا اعلان کیا اور ایندھن کی قیمتیں پہلے سے بھی کم کر کے حالات پر قابو پانے کی کوشش کی، لیکن یہ احتجاج جاری رہا اور ملک میں مسلح کارروائیوں میں تبدیل ہو گیا۔
مسلح افراد نے صدارتی محل حملہ کیا اور ملک کی کئی سرکاری عمارتوں کو اپنے کنٹرول میں لے لیا جس کے نتیجے میں قزاق فوج نے مداخلت کی جبکہ اس ملک صدر نے اجتماعی سلامتی کے معاہدے کی تنظیم CSTOسے مدد کی اپیل کی، جس میں روس، آرمینیا، کرقیزستان، بیلاروس، تاجکستان اور قزاقستان چھ ارکان شامل ہیں۔
اجتماعی سلامتی کے معاہدے کی تنظیم کے چارٹر کے آرٹیکل 8 کے مطابق رکن ممالک کو منظم جرائم، دہشت گردی اور اپنے ہر رکن کی علاقائی سالمیت کے خلاف خطرات کے خلاف جنگ میں تعاون کرنا ہوگا،روس، آرمینیا اور بیلاروس نے قزاقستان کے صدر کی طرف سےاس ملک کی مدد کی درخواست کے بعد یہاں فوج بھیج دی ہے۔
روس کا کہناہے کہ قزاقستان میں ایندھن کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے خلاف احتجاج کے بہانے پیش آنے والی صورتحال کے پیچھے ممکنہ محرکات کے بارے میں مختلف آراء ہیں،تاہم اس میں غیر ملکی عناصر کا ہاتھ ہے۔