سچ خبریں:نئی صیہونی حکومت کی کابینہ کے فلسطینیوں کے خلاف تناؤ پیدا کرنے والے اقدامات کے جواب میں حکومت کے وزیر داخلہ اٹمربن گویر نے عوامی مقامات کو فلسطینی پرچم ہٹانے کا حکم دیا جس پر فلسطینی عوام کی بڑی تعداد نے القدس شہر میں مظاہرہ کیے۔
القدس العربی ویب سائٹ نے اس مظاہرے کی تصاویر شائع کرتے ہوئے لکھا ہے کہ فلسطینی عوام کے اس احتجاج میں قابل ذکر بات یہ تھی کہ فلسطینیوں کے ساتھ بائیں بازو کے متعدد یہودیوں کی موجودگی تھی۔ بائیں بازو کے متعدد یہودی کارکن اس مظاہرے میں نمودار ہوئے اور بن گوئیر کے فیصلے کے خلاف احتجاج کیا۔
اس رپورٹ کے مطابق مشرقی القدس شہر کے شیخ جراح محلے میں گزشتہ روز فلسطینیوں اور متعدد یہودی کارکنوں کی جانب سے زبردست مظاہرے دیکھنے میں آئے۔ کئی سالوں سے مشرقی یروشلم کا یہ محلہ ہر جمعہ کو صیہونی حکومت کی طرف سے فلسطینیوں کے گھروں کو خالی کرنے کے احکامات کے خلاف احتجاج میں فلسطینیوں اور یہودی کارکنوں کی کال کے ساتھ عوامی مظاہروں کا مشاہدہ کر رہا ہے۔
بائیں بازو کے یہودی گروپ جسے الحریہ للقدس القدس کی آزادی کے نام سے جانا جاتا ہے نے کل کے مظاہرے کے بارے میں ٹویٹر پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ہم آنے کے بعد سے ابھی تک ہاتھ ہلا رہے ہیں شیخ جراح میں گزشتہ روز ہونے والے مظاہرے میں فلسطینی پرچم بلند کیا گیا۔
اس رپورٹ کے مطابق اس مظاہرے میں جمہوریت برائے امن و مساوات محاذ سے تعلق رکھنے والے Knesset کے رکن عفیر کاسف بھی فلسطینی پرچم اٹھائے ہوئے اس مظاہرے میں شریک تھے۔ صہیونی پولیس کے دستے بھی مظاہرے کی جگہ کے قریب موجود تھے ۔