فلسطینی مجاہدین کی نئی نسل نے اسرائیلیوں کے لیے مشکلات کھڑی کر دی ہیں:دی اکانومسٹ

فلسطین

?️

سچ خبریں:اکانومسٹ میگزین نے اپنی ایک رپورٹ میں فلسطین کے مغربی کنارے میں نئے مزاحمتی گروپوں کے ابھرنے کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ یہ گروہ خود مختار ہیں جنہیں نہ کوئی کچھ کرنے کو کہہ سکتا ہے اور نہ کسی کام سے منع کر سکتا ہے،اس مسئلے نے رام اللہ اور تل ابیب کے لیے مشکلات کھڑی کردی ہیں۔

گزشتہ ایک سال کے دوران فلسطین کے مغربی کنارے میں اہم صورتحال دیکھنے میں آئی ہے جس میں صیہونی مخالف بیشہ شیران جیسے مزاحمتی گروپ کے وجود کا اعلان بھی شامل ہے جس نے قابضین کے خلاف اہم کارروائیاں انجام دی ہیں، اس اہم صورتحال کا حوالہ دیتے ہوئے اکانومسٹ میگزین نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی اور صہیونیوں کے لیے حال ہی میں فلسطین میں سامنے آنے والے نئے مسلح گروہوں کے ساتھ بات چیت کرنا مشکل ہے۔

رپورٹ میں 26 فروری کی رات کو حوارہ آپریشن کے بعد ہونے والے صہیونی حملے کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے درمیان تنازعہ میں تشدد کے معیار کے مطابق 26 فروری کی رات بے مثال تھی،اس رات سینکڑوں اسرائیلی آباد کاروں نے حوارہ بستی کو تباہ کیا اور نقصان پہنچایا جہاں 7000 فلسطینی رہتے ہیں۔

اس رپورٹ کے مطابق یہ حملہ اسی روز ایک صیہونی آبادکار کے قتل کے بعد ہوا جہاں قتل کے صرف چار گھنٹے کے اندر صیہونیوں نے فلسطینیوں کے گھروں اور گاڑیوں کو آگ لگا دی اور ایک فلسطینی کو شہید کر دیا جبکہ اس صیہونی اس دوران فوج تماشائی بنی ہوئی تھی،ایک فلسطینی جس نے اس واقعے کو اپنے گھر کے دروازے سے دیکھا تھا کا کہنا ہے کہ [صہیونیوں نے] مدد کے لیے آنے والے فلسطینیوں پر آنسو گیس کے گولے داغے۔

واضح رہے کہ صیہونی آبادکاروں کو قتل کرنے والے فلسطینی مجاہد کی ابھی تک شناخت نہیں ہوسکی ہے، تاہم یہ خیال کیا جاتا ہے کہ وہ بیشہ شیران سے تعلق رکھنے والا شخص تھا، دی اکانومسٹ نے لکھا ہے کہ اس نئی مسلح تحریک نے جس کا صدر دفتر نابلس شہر میں ہے، گزشتہ سال صہیونی حملے کے بعد اپنے وجود کا اعلان کیا۔ اس حملے میں اسرائیلی فوجیوں نے 18 سالہ ابراہیم النابلسی کو شہید کر دیا تھا۔ اس نوجوان نے ایک ایسے گروپ کی قیادت کی جس کا اس وقت کوئی نام نہیں تھا اور وہ اسرائیلی اہداف کے خلاف کاروائیوں کا ایک سلسلہ انجام دے رہا تھا۔

اس رپورٹ کے مطابق اس تحریک کی حمایت میں اضافہ ہو رہا ہے اور مغربی کنارے میں اس گروہ کے شہداء کی نماز جنازہ کے انعقاد اور اس علاقے کی دکانوں اور سڑکوں پر اس گروہ کی تصاویر لگانے سے اس تحریک کی مقبولیت میں اضافہ ہوا ہے۔

مشہور خبریں۔

تل ابیب میں سابق امریکی سفیر کی صیہونی عرب دوستی کی ذمہ داری

?️ 18 مئی 2023سچ خبریں:صیہونی حکومت اور عربوں کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے

یوسف رضا گیلانی کے استعفے پر شاہ محمود قریشی کا رد عمل سامنے آگیا

?️ 31 جنوری 2022اسلام آباد (سچ خبریں) شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد میں میڈیا

25000 برطانوی ایمبولینس عملہ کی ہڑتال

?️ 14 جنوری 2023سچ خبریں:انگلینڈ میں تقریباً 25000 ایمبولینس کے عملے نے اپنی کم تنخواہوں

لاہور ہائیکورٹ نے چیئرمین نادرا لیفٹنینٹ جنرل منیر افسر کو عہدے پر بحال کردیا

?️ 10 ستمبر 2024لاہور: (سچ خبریں) لاہور ہائیکورٹ نے نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی

شام میں ایک نئے واچ ٹاور کے قیام سے صیہونیوں کی نئی نقل و حرکت

?️ 16 فروری 2025سچ خبریں: صیہونی حکومت کی جانب سے شام کے صوبہ قنیطرہ کے

اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی، انڈیکس پہلی بار 60 ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی حد عبور کر گیا

?️ 28 نومبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) میں آج

متحدہ عرب امارات میں امریکی ایف22 لڑاکا طیارے تعینات

?️ 15 فروری 2022سچ خبریں:متحدہ عرب امارات کی جانب سے یمنی حملوں کو روکنے کے

امریکی حکومتی اداروں کو بند کرنے کے بارے میں پینٹاگون کا اظہار خیال

?️ 28 ستمبر 2023سچ خبریں: بائیڈن حکومت کے شٹ ڈاؤن کی آخری تاریخ قریب آتے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے