سچ خبریں:فلسطینی قیدیوں اور آزادی کے امور کی کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ انتظامی حراست کے تحت تقریباً 500 فلسطینی اسیران نے مسلسل 31ویں روز بھی اسرائیلی عدالتوں کا بائیکاٹ کیا ہے۔
عرب 48 ویب سائٹ کے مطابق فلسطینی قیدیوں کے جنگی اور آزادی کے امور کی کمیٹی نے نوٹ کیا کہ غیر ملکی وفود وقتاً فوقتاً انتظامی قیدیوں سے ملاقاتیں کرتے رہتے ہیں، اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ قابض حکومت کی عدالتوں کا بائیکاٹ حکومت کی جیلوں اور حکومت کے اہلکاروں کے لیے ایک اور مسئلہ ہے، ان قیدیوں پر سزائیں نافذ کریں، جن میں قیدیوں کی انتظامی حراست میں ملنے اور ان کی مدت میں توسیع پر پابندی بھی شامل ہے۔
انتظامی حراست کے قیدیوں نے اس ماہ کے شروع میں انتظامی حراست کے حوالے سے عدلیہ کے تمام اقدامات کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا تھا، اسیروں نے زور دے کر کہا کہ وہ کبھی بھی ایسے شو کا حصہ نہیں بنیں گے جس سے صرف قابض حکومت اور اس کے سیکورٹی آلات خصوصاً شباک کو فائدہ ہو۔
صیہونی حکومت کی جیلوں میں قیدیوں کی تحریک نے بھی انتظامی حراست کے قیدیوں کے فیصلے کی مکمل حمایت کا اظہار کیا اور تمام قیدیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ ان فیصلوں پر پوری طرح عمل کریں اور صبر سے کام لیں،قابض حکومت کی جیلوں میں قیدیوں کی تعداد تقریباً 4600 ہے جن میں 34 خواتین قیدی، 16 بچے اور 500 انتظامی نظربند، 9 ارکان پارلیمنٹ اور 600 مریض شامل ہیں۔
صیہونی حکومت ایک پرانا برطانوی قانون نافذ کرتی ہے، جس کے مطابق وہ فلسطینیوں کو تین سے چھ ماہ تک بغیر کسی مقدمے کے اور خفیہ مقدمہ چلانے کے بہانے حراست میں رکھتی ہے، جس میں توسیع کی جاسکتی ہے۔