سچ خبریں: ان حالات میں جبکہ غزہ میں صیہونی قابضین کے ہاتھوں ہونے والی فلسطینیوں کی نسل کشی سے 35 ہزار سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں، وائٹ ہاؤس نے دعویٰ کیا کہ اسے غزہ جنگ میں اس ملک کی طرف سے بھیجئے گئے ہتھیاروں کے استعمال کے یقینی ثبوت نہیں ملے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے ہفتے کی صبح ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ تل ابیب نے غزہ کی پٹی میں امریکی ہتھیاروں کے استعمال میں بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو بھیجے گئے ہتھیاروں کے چونکا دینے والے اعدادوشمار!
روس کی الیوم نیوز سائٹ نے ہفتے کی صبح اطلاع دی ہے کہ جب کہ غزہ کی جنگ میں 35000 سے زیادہ شہید اور دسیوں ہزار زخمی ہوئے ہیں جبکہ اس دوران اس انسانی جرم کا شکار ہونے والوں میں 72 فیصد بچے اور خواتین ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ وائٹ ہاؤس کی طرف سے کانگریس کو دی گئی رپورٹ میں کہ ممالک امریکی فوجی امداد کو کس طرح استعمال کرتے ہیں، دعویٰ کیا گیا کہ انہیں ایسے ثبوت نہیں ملے کہ تل ابیب نے امریکی ہتھیاروں کا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی میں استعمال کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی کانگریس کو بھیجی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ یہ دعوے کیے جا رہے ہیں کہ اسرائیلی فوج نے یکم جنوری 2023 سے اس رپورٹ میں شامل عرصے میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی، لیکن امریکا کے پاس اس بارے میں کافی معلومات نہیں ہیں کہ آیا امریکی ان واقعات میں ہتھیار استعمال ہوئے ہیں یا نہیں۔
مزید پڑھیں: تل ابیب کے لیے امریکی سینیٹرز کی مکمل حمایت
جب کہ غزہ کے خلاف قابض فوج کے نسل کشی کے جرم کو سات ماہ گزر چکے ہیں، اس پٹی میں سرکاری اطلاعاتی دفتر نے اعلان کیا کہ اس عرصے کے دوران قابض فوج نے 3940 قتل عام کیے، جس کے نتیجے میں 15000 سے زائد بچے شہید ہوئے۔