سچ خبریں: ایک صہیونی اخبار نے اعتراف کیا کہ تل ابیب اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے لیے ہونے والے مذاکرات کے عمل میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے۔
صہیونی اخبار معاریو نے باخبر ذرائع کے حوالے سے اپنے ایک کالم میں لکھا ہے کہ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کے حوالے سے موساد کی حماس کو معمولی قرار دینے کی کوشش درست نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قیدیوں کے تبادلے کے لیے حماس کی شرائط
اس اخبار نے مزید لکھا کہ اگر ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ قیدیوں کے تبادلے کے عمل میں کون خلل ڈالتا ہے تو ہمیں یہ کہنا ہوگا کہ یہ اسرائیلی فریق ہے جو اس عمل میں رکاوٹ ہے۔
اخبار نے ایک اعلیٰ سطحی ذریعے کے حوالے سے لکھا ہے کہ وقت ختم ہو رہا ہے اور تھوڑے وقت کے بعد مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا کیونکہ کوئی بھی قیدیوں کو آزاد کرانے کی کوشش نہیں کر سکے گا۔
صیہونی حکومت کہ جس کی اسرائیلی قیدیوں کو قتل کرنے کی متعدد کوششیں اس حکومت کے ذرائع ابلاغ میں جھلکتی رہی ہیں، صیہونی قیدیوں کی رہائی کے خلاف جنگ بندی کی خواہش نہیں رکھتی اور اس عمل میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہےاور ساتھ ہی ساتھ صیہونی حکومت کی طرف سے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں جنگ بندی کی خواہش بھی نہیں ہے۔
یاد رہے کہ صیہونی حکومت مذاکرات کے عمل میں الزام ، پروپیگنڈہ اور بلیک میلنگ کے ذریعے حماس کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
اسرائیلی ریڈیو اور ٹیلی ویژن تنظیم نے 2 اسرائیلی قیدیوں کی آڈیو فائل جاری کی ہے جو فوج کے مطابق غزہ کی پٹی میں 65 دن کی حراست میں رہنے کے بعد غلطی سے مارے گئے ۔
اس آڈیو فائل میں 2 قیدیوں (ایلون اور یوٹم) کو ایک گھر کے اندر سے فوج سے مدد مانگتے ہوئے اور ان سے گولی نہ چلانے کے لیے کہا جا رہا ہے۔
اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ کے دوران 2 صہیونی قیدی چیخ رہے تھے: "سیڑھیوں کے نیچے… ہمیں بچاؤ… گولی نہ مارو… یہاں کوئی نہیں ہے… ہم اسرائیلی قیدی ہیں… ہمیں بچاؤ”۔
مزید پڑھیں: قاہرہ مذاکرات جنگ بندی پر کیوں ختم نہیں ہوئے؟
قابض فوج کے کتے کے جسم پر نصب کیمرہ نے 2 قدیوں ایلون اور یوتم کی چیخیں اور فوجیوں سے ان کی رہائی کی درخواست کو ریکارڈ کیا۔