سچ خبریں:بغداد حکومت اور واشنگٹن کے مابین اسٹریٹجک مذاکرات کا تیسرا دور ختم ہو گیا ہے جس کے بعد ایسا لگتا ہے کہ امریکی عراق میں مزاحمتی گروپوں پرقابو پانے کےدرپے ہیں۔
عراق اور امریکہ کی حکومتوں کے مابین اسٹریٹجک مذاکرات کا تیسرا دور ابھی ختم ہوا ہے، اسٹریٹجک مذاکرات کے اس دور کے اختتام کے بعد دونوں فریقوں نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں دو طرفہ تعاون کو جاری رکھنے کی ضرورت پر زور دیا گیا، امریکی اور عراقی فریقین نے بتایا کہ مذاکرات کے تیسرے دور میں فوجی اور سکیورٹی امور کے علاوہ معاشی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیاجبکہ حقیقت یہ ہے کہ بغداد اور واشنگٹن کے مابین مذاکرات کا تیسرا دور امریکی عہدیداروں کے زور پر ہوا۔
اس دورانیے کے انعقاد پر امریکیوں کے اصرار کی اصل وجہ واشنگٹن پر مختلف سیاسی اور فوجی شعبوں میں مزاحمتی گروپوں اور ان کے رہنماؤں کے ذریعہ دباؤ تھا، اس کی وجہ یہ ہے کہ حالیہ مہینوں میں امریکیوں کو عراقی مزاحمتی گروپوں کی جانب سے ملک چھوڑنے کے لئے وسیع سیاسی اور فوجی دباؤ کا سامنا کرنا پڑا ہے، اس سلسلے میں واضح رہے کہ گذشتہ ماہ کے دوران عراقی فوج سے وابستہ لیجسٹک قافلوں کو ملک کے مختلف حصوں میں نشانہ بنایا گیا ، ان حملوں کے نتیجے میں واشنگٹن کو بہت نقصان اٹھانا پڑا ۔
عراقی مزاحمتی گروپوں کا کہنا ہے کہ امریکی فوجی قافلوں پر حملوں کا سلسلہ صرف ایک پیغام ہے اور وہ یہ ہے کہ واشنگٹن کے پاس عراقی سرزمین چھوڑنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہےتاہم شواہد سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ امریکیوں کو عراق بھر میں اپنے فوجی قافلوں کو نشانہ بنائے جانے پر سخت تشویش ہے، اس سلسلے میں بغداد میں واشنگٹن کے سفیر میتھیو ٹولر نے حال ہی میں ایک تقریر کی۔ امریکی قافلوں پر فوجی حملوں کا ذکر کرتے ہوئے واضح طور پر ان حملوں کے تسلسل پر تشویش کا اظہار کیا۔
اس کے علاوہ سیاسی میدان میں بھی مزاحمتی گروہوں نے امریکیوں پر بہت دباؤ ڈالا ہےکیونکہ جب بغداد اور واشنگٹن کے مابین اسٹریٹجک مذاکرات شروع ہوئے تو مزاحمتی گروپوں کے قائدین نے دونوں فریقوں کے مابین کسی بھی ممکنہ معاہدے کے خلاف متحدہ موقف اختیار کیا، عراق کے فتح اتحاد کے سربراہ ہادی العامری نے کہاکہ امریکیوں کے بارے میں ان کا مؤقف بالکل واضح ہےاور ان کا کہناتھاکہ ہمارا ماننا ہے کہ امریکی فوجیوں کو عراق چھوڑنا چاہئےکیونکہ ہم کسی بھی صورت میں اپنے ملک پر قبضہ برداشت نہیں کریں گے۔