سچ خبریں: الاقصیٰ طوفان آپریشن کے بارے میں امریکی حکام اب بھی حیران ہیں۔
مرکزاطلاعات فلسطین کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس کی نیشنل سکیورٹی کونسل میں اسٹریٹجک کمیونیکیشن کے کوآرڈینیٹر نے الجزیرہ چینل کے ساتھ بات کرتے ہوئے ایسے الفاظ استعمال کیے ہیں جن سے امریکہ کا مسلسل صدمہ اور اسے لاحق تشویش ظاہر ہوتی ہے کہ حماس کے مجاہدین کس طرح غزہ کے مقبوضہ قصبوں داخل ہوئے اور انہوں نے اتنا بڑا اور پیچیدہ حملہ کیسے کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا امریکہ کو فلسطین اور تل ابیب کے درمیان جنگ روکنے میں دلچسپی ہے؟
جان کربی نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ حماس کا حملہ پیچیدہ تھا اور وہ مہینوں سے منصوبہ بندی کر رہے تھے نیز اس حملے کے لیے پوری طرح تیار تھے۔
کربی نے اس بات پر زور دیا کہ ہم ابھی تک اس بارے میں معلومات جمع اور تجزیہ کر رہے ہیں کہ حماس اس آپریشن کو انجام دینے میں کس طرح کامیاب ہوئی، تاہم ابھی تک ہم کسی حتمی نتیجے پر نہیں پہنچے۔
انہوں نے کہا کہ جیرالڈ فورڈ طیارہ بردار بحری جہاز خطے میں موجود ہے جس کا مقصد ہمارے مفادات کا دفاع اور تحفظ ہے
واضح رہے کہ امریکی عہدیدار نے ایسے وقت میں جب کہ امریکہ فلسطینیوں کے قتل عام میں صیہونی حکومت کی مکمل حمایت کرتا ہے، حزب اللہ اور دیگر فریقوں کے جنگ میں داخلے کے خلاف خبردار کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ یا دیگر کوئی بھی فریق اس جنگ میں مداخلت کرنے کا فیصلہ کرنے سے پہلے اچھی طرح سوچ لے۔
مزید پڑھیں: کیا امریکہ اسرائیل کو بچا سکے گا؟
کربی نے خطے میں اپنے اتحادیوں، یورپ اور قطر کے ساتھ امریکہ کی مشاورت کو جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے صیہونی حکومت کی حمایت جاری رکھنے پر زور دیا۔
درایں اثنا امریکی وزیر خارجہ نے صیہونی وزیر جنگ کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی۔