صیہونی کابینہ میں اختلاف کی اہم وجوہات

صیہونی

🗓️

سچ خبریں: 7 اکتوبر کے آپریشن میں تل ابیب کی ناکامی کے اسباب کی تحقیقات کے لیے تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کا معاملہ صیہونی حکومت کے سیاسی اور عسکری رہنماؤں کے درمیان اختلافات میں شدت پیدا کرنے کا سبب بن گیا ہے۔

الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر کے واقعات میں تل ابیب کی انٹیلی جنس ناکامیوں اور متعدد صیہونی بستیوں پر حماس کے حملے کے سلسلے میں ایک تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل کے سلسلے مٰں صیہونی ملسح افواج کے سربراہ ہارٹسی ہالوی کی کاروائی قابض حکومت کے رہنماؤں کے درمیان اختلافات کو تیز کرنے کا ایک عنصر بن گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: صیہونی سکیورٹی کابینہ کے اجلاس میں تصادم

صیہونی سرکاری نیوز ایجنسی نے اطلاع دی ہے کہ مذکورہ کمیٹی کی سربراہی سابق وزیر جنگ اور آرمی کے مسلح افواج کے سابق سربراہ شاؤول موفاز کریں گے نیز جنرل یوف ہار ایون اور ریزرو جنرل ہارون زئیفی فرکش بھی ان کے ہمراہ ہوں گے۔

اس سلسلے میں صیہونی حکومت کی داخلی سلامتی کے وزیر اتمار بن گوئر اور وزیر خزانہ Betsleil Smotrich نے مذکورہ کمیٹی کی تشکیل پر تنقید کی۔

صہیونی نیوز ایجنسی نے رپورٹ دی ہے کہ صیہونی سیاسی سکیورٹی کابینہ کے وزراء اور ہالوی کے درمیان جمعرات کی رات ہونے والی ملاقات میں مختلف وجوہات کی بنا پر اختلاف عروج پر پہنچ گیا جس میں 7 اکتوبر کے واقعات کے حوالے سے تحقیقاتی کمیٹی کی تشکیل بھی شامل ہے۔

بین گوئر نے 2005 میں اس کمیٹی کے سربراہ کے طور پر غزہ کی پٹی سے صیہونی حکومت کے انخلاء کے اہم ڈیزائنرز میں سے ایک کے طور پر موفاز کی تقرری کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ صیہونی حکومت کو موجودہ مقام تک پہنچانے کے بنیادی طور پر وہ ذمہ دار ہیں اور 7 اکتوبر کے واقعات کے تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ انہیں بنانا ایک بہت بڑی غلطی ہے۔

ایکس سوشل سائٹ پر شائع کردہ ایک ٹویٹ میں، انہوں نے کہا کہ غزہ سے انخلا کے حوالے سے بھی مذکورہ تحقیق کی جانی چاہیے اور اس انخلا کے ڈیزائنرز کو ناکامی کے ان عوامل کی تحقیقات کے لیے ذمہ دار ہونا چاہیے ۔

بن گوئر نے مزید کہا کہ یہ مسئلہ اسرائیل کی ملٹری انٹیلی جنس برانچ کے سابق سربراہ کی حیثیت سے زئیفی فرکش کے حوالے سے بھی اٹھایا گیا ہے، جنہوں نے عدالتی اصلاحات کے خلاف آباد کاروں کے احتجاج کی تصدیق کی، جو یقیناً 7 اکتوبر کے آپریشن کو اکسانے کا ایک عنصر تھے۔

مزید پڑھیں: صیہونی کابینہ کیسی ہے؟ سابق صیہونی عہدیدار کی زبانی

اسموٹریچ نے اپنے پیغام میں یہ بھی لکھا کہ یہ اجلاس نہیں تھا بلکہ ایک دھماکہ تھا، سیکورٹی کابینہ کے ارکان کے درمیان وسیع اختلافات کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پہلے 5 منٹ کے دوران تحقیقاتی کمیٹی کے معاملے پر شدید جھگڑا ہوا اور اس حوالے سے اختلافات اپنے عروج کو پہنچ گئے۔

مشہور خبریں۔

سعودی 2030 ویژن دستاویز

🗓️ 24 اگست 2023سچ خبریں:محمد بن سلمان کے سعودی عرب کے ولی عہد کے طور

سندھ کے اراکین قومی اسمبلی کی مردم شماری میں بے ضابطگیوں پر تنقید

🗓️ 31 مئی 2023سندھ:(سچ خبریں) سندھ سے تعلق رکھنے والے اراکین قومی اسمبلی نے ملک

اسرائیل کی بگڑتی ہوئی صورتحال

🗓️ 1 اکتوبر 2023سچ خبریں:صیہونی حکومت کی فوج کے سابق ڈپٹی چیف آف اسٹاف ڈین

پاکستان کو خوراک کی قلت کا کوئی خطرہ نہیں، وفاقی وزیر

🗓️ 1 جون 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) وفاقی وزیر برائے تحفظ قومی خوراک و تحقیق طارق

برکس کو ایک بین الاقوامی تنظیم میں تبدیل کرنےکا امکان

🗓️ 26 اکتوبر 2024سچ خبریں: روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے جمعے کے روز

آنے والے دور میں اردغان کے مخالفین کے خدشات

🗓️ 14 دسمبر 2021سچ خبریں:  ان دنوں ترکی میں معاشی بحران نے اے کے پی

PKK کے لیے فن لینڈ اور سویڈن کی حمایت ہمارا بنیادی مسئلہ ہے: اردوغان

🗓️ 21 مئی 2022سچ خبریں: ترک صدر رجب طیب اردوغان  نے جمعہ کی شام برطانوی

ہم نہیں چاہتے کہ افغانستان میں 90 کی دہائی کی غلطیاں دہرائی جائیں: وزیر خارجہ

🗓️ 20 اگست 2021اسلام آباد (سچ خبریں) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے