سچ خبریں: صیہونی وزیر جنگ نے اسرائیلی طلباء کو ہتھیار اٹھانے کی ترغیب دی ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کی رپورٹ کے مطابق صیہونی وزیر جنگ یوف گیلنٹ نے اسرائیلی طلباء کو ہتھیار اٹھانے کی ترغیب دی۔
صیہونی وزیر جنگ یوو گیلنٹ نے اسرائیلی طلباء سے کہا کہ وہ ایک ہاتھ میں (فلسطینیوں کو مارنے کے لیے) ہتھیار اور دوسرے ہاتھ میں کتاب رکھیں۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونیوں کے ہاتھوں شہید ہونے والے فلسطینی طلباء کی تعداد
اس کام کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کو تشدد کی حوصلہ افزائی کی ایک واضح مثال سمجھا جا سکتا ہے۔
اسی دوران اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے سیاسی بیورو کے رکن نے اس بات پر زور دیا کہ غزہ کی پٹی میں بھوک کی وجہ سے اب ہم بین الاقوامی دباؤ کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔
الجزیرہ کے ساتھ گفتگو میں غازی حمد نے صیہونی حکومت پر مزید دباؤ ڈالنے پر زور دیا کہ وہ مزید انسانی امداد کو زمینی یا سمندری راستے سے غزہ کی پٹی میں داخل ہونے دیں۔
حمد نے کہا کہ ہم قیدیوں کے تبادلے پر ایک باعزت معاہدے تک پہنچنے کے لیے بات چیت جاری رکھے ہوئے ہیں جس میں جنگ کا خاتمہ، غزہ سے قابض افواج کا انخلاء، اس پٹی کی تعمیر نو اور مہاجرین کی واپسی شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ غاصب صیہونی حکومت غزہ میں جنگ اور قتل وغارت اور مزید جرائم جاری رکھنے پر اصرار کرتی ہے۔
غازی حمد نے کہا کہ صیہونی دشمن اپنے قیدیوں یا ان کے اہل خانہ کی پرواہ نہیں کرتا اور غزہ میں اپنے قتل عام کو جاری رکھنے پر اصرار کرتا ہے۔
حماس کے سیاسی دفتر کے اس رکن نے اس بات پر زور دیا کہ صیہونی دشمن مذاکرات میں ناممکن شرائط پیش کرتا ہے اور سنجیدہ نہیں ہے۔
غازی حمد نے توجہ دلائی کہ ایک جامع جنگ بندی کی جانی چاہیے اور جنگ کو مکمل طور پر روک دیا جانا چاہیے نیز قابض افواج کو غزہ کی پٹی سے واپس بلا لیا جانا چاہیے چاہے یہ کام مرحلہ وار ہی کیوں نہ ہو۔
حمد نے کہا کہ غزہ میں فلسطینی قوم کا مہاکاوی اور افسانوی استحکام ہمارے پاس سب سے مضبوط کارڈ ہے۔
مزید پڑھیں: مغربی کنارے میں ایک سکول کے طلباء پر صیہونی حملہ
دوسری جانب سی این این نے ڈیموکریٹک امریکن سینیٹر برنی سینڈرز کے حوالے سے اس بات پر زور دیا کہ غزہ میں بائیڈن کی کوششیں کافی نہیں ہیں اور یہ جنگ تاریخ کے سب سے بڑے انسانی بحرانوں میں سے ایک ہے۔
سینڈرز نے کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس میں امریکی حکومت ملوث ہے اور نیتن یاہو حکومت کو 10 ارب ڈالر دینا غلط ہے۔