سچ خبریں: صیہونی حکومت کی فوج کے ایک اعلی عہدیدار نے تل ابیب کے اہم سکیورٹی منصوبوں پر اس حکومت کی فوج کی تیاری اور صلاحیت میں کمی کے خطرناک نتائج کے بارے میں خبردار کیا۔
المیادین چینل کی رپورٹ کے مطابق صیہونی ذرائع ابلاغ نے صہیونی فوج کے ایک اعلی عہدیدار کا حوالہ دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ فوج میں بدنظمی کی صورتحال کا تسلسل اور اس کی صلاحیتوں کی کمی سے تل ابیب کے اہم سکیورٹی منصوبوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اندرونی خطرات فوج کی فوجی طاقت کو تباہ کردے گی :صہیونی تھنک ٹینک
اس سلسلے میں اسرائیل الیوم اخبار نے لکھا ہے کہ مذکورہ عہدیدار کا بیان اسرائیلی فوج کی صلاحیتوں میں کمی کے حوالے سے حکام کے خدشات کے حوالے سے مذاکرات کے بعد سامنے آیا ہے۔
اس صہیونی فوجی عہدیدار نے تاکید کی کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کی جانب سے فوجی حکام پر تنقید سے دشمنوں کو روکنے کی فوج کی صلاحیت کو نقصان پہنچے گا، کیونکہ ان تنقیدوں سے فوجی کمانڈروں کو مایوسی ہوئی ہے۔
صہیونی فوج کے کمانڈروں کا خیال ہے کہ حکمران اتحاد کے وزراء اور ارکان کے پائلٹوں اور فوجی دستوں کے خلاف تنقیدی حملے ان کے درمیان اتحاد کو تباہ کر دیں گے۔
عبرانی زبان کی والہ نیوز سائٹ نے کل اعلان کیا کہ صیہونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور اسرائیلی حکومت کے چیف آف جوائنٹ چیفس آف اسٹاف ہرزی ہالوی نے ایک اہم سکورٹی صورتحال کی وجہ سے ہنگامی میٹنگ کی۔
والا نے کہا کہ نیتن یاہو نے گولان میں اپنی چھٹیاں منسوخ کر دیں اور تل ابیب میں صیہونی وزارت دفاع کے ہیڈ کوارٹر میں ہالوی سے ملاقات کی۔
یہ ہنگامی میٹنگ ایسے وقت میں منعقد ہوئی جب صہیونی فوج کی دھمکیوں اور چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے تیاریوں میں کمی کی افواہیں روز بروز بڑھتی جارہی ہیں۔
یہ میٹنگ نیتن یاہو کی کابینہ کے عدالتی اصلاحات کے منصوبے کے خلاف احتجاج میں فوج کی ریزرو فورسز کے خدمات دینے سے انکار کے بعد بڑھتے بحران بڑھنے کے پیش نظر منعقد ہوئی۔
مزید پڑھیں: بحران کا شکار فوج؛ وسیع پیمانے پر کرپشن اور فوج میں جانے سے ڈرنے والے صیہونی جوان
نیتن یاہو اور ہالوی کے درمیان ہنگامی میٹنگ نے فوج کی اہلیت اور کارکردگی پر ریزرو فورسز کی خدمات سے انکار کے رجحان کے اثرات کے بارے میں سوالات اٹھائے ہیں۔
صیہونی ذرائع نے اعلان کیا کہ Knesset کی سلامتی اور خارجہ امور کی کمیٹی بھی بدھ کو ہنگامی حالات میں فوج کی صلاحیت اور تیاری کے معاملے پر ایک خصوصی اجلاس منعقد کرنے جا رہی ہے۔