سچ خبریں: عبرانی میڈیا نے تسلیم کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کے خلاف شروع کی گئی جنگ کے 85 دنوں کے بعد، فوج سیاسی رہنماؤں (نیتن یاہو کی کابینہ) کی لڑائی کے جاری رہنے کے مقاصد کا تعین کرنے میں ناکامی کی وجہ سے ناراض اور الجھن کا شکار ہے۔
عراق کی شفق نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق صہیونی ٹیلی ویژن چینل 13 نے فوجی ذرائع کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ غزہ پر زمینی حملے کی کامیابیاں سیاسی اقدامات کیے بغیر وقت کے ساتھ ضائع ہو جائیں گی۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں ناکامی چھپانے کے لیے نیتن یاہو کی نئی بیان بازی
صیہونی فوج کا کہنا ہے کہ غزہ میں جنگ کے نئے اہداف اور شمالی سرحدوں میں کشیدگی میں اضافے کے بارے میں بنیادی فیصلے کیے جانے چاہئیں اور یہ فیصلے صرف اگلے دن کے لیے (قلیل مدتی) نہیں ہونے چاہیے۔
اس رپورٹ کے مطابق فوج کی کامیابیوں کے باوجود غزہ میں تحریک حماس کے سربراہ یحییٰ السنوار کو جنگ بندی سے قبل قیدیوں کے تبادلے کے نئے معاہدے کو قبول کرنے پر مجبور کرنا بہت مشکل ہوگا
اسرائیل کے چینل 13 کی رپورٹ کے مطابق السنوار کا یہ اندازہ اس لیے ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ اسرائیل چند ہفتوں میں غزہ کی پٹی سے انخلاء شروع کر دے گا، اور اس لیے وہ اپنے موقف پر ڈٹے ہوئے ہیں۔
جنگ کے بعد کی صورت حال کے بارے میں، اس اسرائیلی چینل نے ایک فلسطینی ذریعے کے حوالے سے کہا کہ غزہ میں تمام گروپ فلسطینی اتحاد کی حکومت بنانے کے لیے مشاورت کر رہے ہیں۔
دریں اثنا، فلسطینی اتھارٹی نے مصر کی جانب سے ٹیکنوکریٹ حکومت کی تشکیل کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے،اس حوالے سے ایک فلسطینی ذریعے نے عبرانی چینل 12 کو بتایا کہ حماس ایک جامع معاہدے کے فریم ورک کے علاوہ غزہ میں متبادل حکومت کے قیام پر رضامند نہیں ہوگی۔
مزید پڑھیں: غزہ میں صیہونی فوج پر کیا بیت رہی ہے؛صیہونی اسپتال کے سربراہ کی زبانی
آخر میں اسرائیل کے چینل 13 نے کہا کہ فوج ایسی کامیابیاں حاصل کر رہی ہے جس سے حماس کی صلاحیتوں میں اب تک تقریباً ایک تہائی کمی واقع ہوئی ہے لیکن فلسطینی نقطہ نظر سے، اسرائیل اب بھی کسی بڑی کامیابی کو نہیں پہنچا۔
غزہ کی وزارت صحت نے اپنے تازہ ترین اعدادوشمار میں اعلان کیا ہے کہ گذشتہ 7 اکتوبر سے اب تک اس اس پٹی پر صیہونی حکومت کی فوج کے وحشیانہ حملوں میں شہید ہونےو الے افراد کی تعداد بڑھ کر 21 ہزار 672 شہید اور 56 ہزار 195 لوگ زخمی ہیں۔