سچ خبریں: صیہونی حکومت کے ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ تقریباً 100 جرنیلوں، مسلح افواج کے سابق سربرہ اور موساد کے سابق سربراہ صیہونی وزیر اعظم کے عدالتی تبدیلیوں کے منصوبے کے خلاف مظاہروں میں شامل ہو چکے ہیں۔
صیہونی مسلح افواج ، موساد ، شباک کے سابق سربراہان اور صیہونی حکومت کے جرنیلوں سمیت تقریباً 100 فوجی حکام نے قابض حکومت کے وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے عدالتی تبدیلی کے منصوبے کے خلاف مظاہروں کی حمایت کا اعلان کیا۔
صہیونی پارلیمنٹ کی جانب سے عدالتی تبدیلیوں کے منصوبے کی منظوری کے عمل کو پیر تک ملتوی کرنے کے فیصلے کے باوجود احتجاج کرنے والے آباد کاروں نے تل ابیب، حیفا اور راعانا سمیت متعدد علاقوں میں اپنے احتجاجی اجتماعات کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: نیتن یاہو کی کابینہ کے خلاف بغاوت
صہیونی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ان جرنیلوں اور پائلٹوں کی یونین نے نیتن یاہو سے کہا ہے کہ وہ فوری طور پر عدالتی تبدیلی کے منصوبے کو روک دیں اس لیے کہ اس کی وجہ سے عدالتی نظام کے اختیارات کو محدود ہو رہے ہیں۔
المیادین چینل کے مطابق صیہونی حکومت کے درجنوں سابق سکیورٹی عہدیداروں نے بھی اعلان کیا ہے کہ اگر عدالتی اصلاحات پر مبنی بل منظور ہو جاتا ہے تو وہ فوجی سروس میں شامل نہ ہونے کی حمایت کریں گے۔
مزید پڑھیں: نیتن یاہو کے خلاف مظاہرے نہیں رکیں گے
مظاہرین کی ایک بڑی تعداد صیہونی وزیر جنگ یواف گیلنٹ کے گھر کے قریب بھی جمع ہوئی جبکہ متعدد افسران نے نیتن یاہو کے نام ایک خط میں تاکید کی کہ فوج اور سکیورٹی فورسز کو کسی بھی قسم کے نقصان کے ذمہ دار وہ خود ہوں گے۔