سچ خبریں: اگرچہ صیہونی حکومت نے ہمیشہ میڈیا کے پروپیگنڈے کے پیچھے اپنے آپ کو آزادی بیان کی حمایت کرنے والی حکومت کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی ہے لیکن وہ غزہ کی پٹی کے خلاف اپنے جرائم میں اضافے کی خبروں کی اشاعت کو روکنے کی کوشش کر رہی ہے۔
المیادین چینل کی رپورٹ کے مطابق، عبرانی زبان کے ذرائع ابلاغ نے اطلاع دی ہے کہ صیہونی حکومت کی جنگی کابینہ نے ایسے قوانین کی منظوری پر اتفاق کیا ہے جو اس حکومت کو غیر ملکی نیٹ ورکس کو بند کرنے کی اجازت دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ نے آزادی بیان کو کھلونا بنا رکھا ہے:روس
اس رپورٹ کے مطابق ان دنوں صیہونی حکومت مقبوضہ علاقوں میں آزادی بیان اور معلومات کی آزادانہ گردش کو محدود کرنے اور ان نیٹ ورکس کو بند کرنے کی کوشش کر رہی ہے جو اس کے میڈیا پروپیگنڈے کے مطابق حرکت نہیں کرتے اور فلسطینیوں کے قتل عام کو جواز فراہم کرنے کی کوشش نہیں کرتے۔
عبرانی زبان کے ذرائع ابلاغ نے اعلان کیا کہ صیہونی حکومت کے وزیر مواصلات المیادین چینل کے دفتر اور دیگر نیوز چینلز اور نیٹ ورکس کو بند کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مزید پڑھیں: برطانوی طرز کی آزادی بیان
یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ صیہونی حکومت کے ساتھ ہم آہنگی کے ساتھ بڑی میڈیا کمپنیوں نے سوشل میڈیا میں فلسطینی گروہوں کی میڈیا سرگرمیوں کو روکنے کی کوشش کی ہے تاکہ کچھ عرصہ قبل تحریک حماس اور شہید عزالدین القسام بریگیڈ کے 2 امریکی خواتین کی آزادی کی ویڈیو ریلیز ہوتے ہی اس تحریک کی عسکری شاخ کے ٹیلی گرام چینل پر پابندی عائد کر دی گئی۔
CNN نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ میٹا اور گوگل کمپنیوں کے ذریعہ حماس کے سوشل میڈیا چینلز کو کنڑول کیا جا رہا ہے۔