سچ خبریں:اقوام متحدہ میں صیہونی حکومت کے نمائندے نے حزب اللہ کی فوجی طاقت اور میزائل طاقت کو تسلیم کرتے ہوئے سلامتی کونسل سے اس مزاحمتی تحریک پر دباؤ بڑھانے کا مطالبہ کیا۔
مغربی ایشین خطے میں استقامتی محاذ کے مستحکم ہونے کے بارے میں تل ابیب کے خدشات کے بعد اقوام متحدہ میں صیہونی حکومت کے نمائندے گیلڈ اردن نے سلامتی کونسل کو ایک خط لکھا جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ لبنانی حزب اللہ مزاحمتی تحریک پر دباؤ بڑھایا جائے، اردن نے اتوار کی شام سلامتی کونسل کوبھیجے گئے ایک خط میں حزب اللہ کی فوجی صلاحیت کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے یہ دعوی کیا ہے کہ حزب اللہ کی فوج اور اس کی سرگرمیوں کو مستحکم کرنے کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں جس میں دونوں فریقوں کے مابین بڑے پیمانے پر دشمنی بھی شامل ہے۔
یروشلم پوسٹ کے مطابق انہوں نے سلامتی کونسل سے حزب اللہ سے اسلحہ لینے کے لئے کاروائی کرنے کی اپنی بے بنیاد درخواست کا اعادہ کیا نیز لبنان اور فلسطین کی سرحد پر اقوام متحدہ کے امن مشن کو مضبوط بنانے کا مطالبہ کیا، صہیونی سفارتکار نے حزب اللہ کی طاقت کا اعتراف کرتے ہوئے مزید کہا کہ وہ گرین لائن کے ساتھ ساتھ وسیع فوجی تنصیبات اور ٹھکانے بنانے کا کام جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اقوام متحدہ میں صیہونی نمائندے کا کہنا ہے کہ حزب اللہ اس علاقے میں معمول کے مطابق گشت کرتی ہے اور اسرائیلی فوجی سرگرمیوں کے بارے میں معلومات جمع کرتی ہے،واضح رہے کہ اس سے قبل بھی اسرائیلی فوج کے داخلی محاذ کے کمانڈر اوری گارڈین نے حزب اللہ کی میزائل صلاحیت کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان مستقبل میں ہونے والی ممکنہ لڑائی کی صورت میں اسرائیل پر روزانہ لگ بھگ 2 ہزار میزائل اور راکٹ فائر کیے جائیں گے۔