سچ خبریں: لبنان میں حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے ماہ محرم کی تیسری رات بیروت کے جنوبی مضافات میں منعقدہ عاشورا کے اجتماع سے خطاب میں تاکید کی کہ ہم صیہونی حکومت کے ساتھ مذاکرات کے فریق نہیں ہیں۔
انہوں نے ان مذاکرات میں لبنانی حکومت کی حمایت جاری رکھتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ سمندری سرحدوں کے تعین کے بارے میں مذاکرات لبنانی حکومت کی ذمہ داری ہے اور ہم حکومت کی طرف سے کیے گئے کسی اقدام کو ویٹو نہیں کریں گے۔
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ سمندری سرحدوں کے تعین کے لیے ہونے والے مذاکرات مستقبل میں ہمارے اقدامات کا تعین کریں گے اور کہا کہ مستقبل میں صیہونی حکومت کے ساتھ استقامتی رویے کا تعلق بیروت اور تل ابیب میں ہونے والے بالواسطہ مذاکرات کے نتائج سے ہے۔
انہوں نے گیس نکالنے کے لیے کریش گیس زون میں اسرائیلی جہاز کے غیر قانونی داخلے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ لبنانی استقامت نے اس کا سامنا کرنے سے پہلے آپشنز کا جائزہ لیا ہے، 50% بات چیت کے ذریعے حل ہو سکتا ہے اور 50% جنگ کا امکان ہے۔
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل نے اس سے قبل کریش آئل فیلڈ پر لبنان اور صیہونی حکومت کے درمیان اختلافات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ لبنان کی استقامت اسرائیل کی طرف سے تیل نکالنے سے روکے گی چاہے اس سے جنگ ہی کیوں نہ ہو۔