سچ خبریں:صیہونی حکومت کی کنیسٹ کی قانون ساز وزارتی کمیٹی اتوار کو 12 سالہ فلسطینی بچوں کی ایگزیکٹیو نظربندی کے حوالے سے یہودیت طاقت پارٹی کے یتسحاق کرویزر کے تجویز کردہ قانون کے مسودے کا جائزہ لے گی۔
کریوزر کی طرف سے تجویز کردہ قانون کا یہ مسودہ مسجد الاقصیٰ کے جنوب میں واقع سیلوان بستی کی وادی حلوہ گلی میں محمود علیوت کے صیہونی مخالف آپریشن کے بعد پیش کیا گیا تھا، جس کے دوران ایک صہیونی افسر اور اس کا والد زخمی ہو گئے تھے۔ اور ایک صہیونی باشندے کو بھی گولی مار دی گئی۔
العربی الجدید ویب سائٹ کے مطابق صیہونی حکومت نے 14 سال سے زائد عمر کے کم عمر بچوں کی قید کو قانونی حیثیت دے دی ہے تاہم اس مسودہ قانون میں کریوزر نے فلسطینی بچوں کی قید کی قانونی عمر کم کرکے 12 سال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ان بچوں کی طرف سے صیہونی مخالف آپریشن، انہیں اصلاحی مرکز میں منتقل کرنے کے بجائے جیل منتقل کر دیا جائے گا۔
اس سلسلے میں کریوزر نے اسرائیل ہم اخبار سے بات کرتے ہوئے کہا کہ صیہونیت مخالف کارروائیوں کے نوجوانوں کو سخت سزائیں دی جانی چاہئیں۔
اس اخبار نے بعض سیاسی ذرائع کے حوالے سے بھی لکھا ہے کہ اس قانون کی منظوری صیہونی حکومت کے خلاف بین الاقوامی قوانین کے قیام کا باعث بن سکتی ہے۔
یروشلم اور مغربی کنارے میں فلسطینی بچوں کی حراست کے خلاف ایک اسرائیلی تنظیم نے بھی اس قانون کو غیر اخلاقی قرار دیا، جس سے فلسطینی بچوں کو خاص طور پر مشرقی یروشلم میں شدید نقصان پہنچتا ہے۔