سچ خبریں: فلسطینی مزاحمتی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ قاہرہ میں غزہ جنگ بندی کے حوالے سے مذاکرات دوبارہ شروع ہوں گے۔
فلسطینی مزاحمتی کمان کے ایک ذریعے نے المیادین نیوز چینل کو بتایا ہے کہ قاہرہ میں تحریک حماس کے وفد کی موجودگی میں غزہ میں جنگ بندی کے حوالے سے مذاکرات دوبارہ شروع ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: یحییٰ السنوار عارضی جنگ بندی کی مخالفت کیوں کر رہے ہیں؟
اس ذریعے نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کا ایک وفد جنگ بندی کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات پر عمل کرنے کے لیے جلد ہی مصر کے دارالحکومت قاہرہ کا سفر کرے گا، یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ مذاکرات کے پچھلے ادوار میں دونوں فریقین کے مطالبات کے درمیان بہت سے خلاء تھے۔
اس ذریعے نے مزید کہا ہے کہ امریکہ نے مصری اور قطری ثالثوں نیز صیہونی غاصبوں پر بہت زیادہ دباؤ ڈالا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے حالات فراہم کیے جائیں۔
اس حوالے سے حماس کے ایک رہنما اسامہ حمدان نے اعلان کیا تھا کہ اس تحریک نے ثالثوں کو اپنے موقف سے آگاہ کر دیا ہے تاکہ وہ اسرائیلی جماعتوں کے ساتھ ملاقات کے دوران اس مسئلے کو ان تک پہنچا سکیں۔
اگرچہ حماس نے مذاکرات کے آخری دور میں رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں کی تعداد کے حوالے سے کافی لچک دکھائی لیکن بالواسطہ مذاکرات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اور صیہونی حکومت کی کابینہ نے ان مذاکرات میں اپنا فریب جاری رکھا جس کی وجہ سے مذاکراتی عمل شیطانی دائرے میں داخل ہوا۔
مذاکراتی عمل کے دوران حماس نے صیہونی حکومت کی جارحیت کو مکمل طور پر روکنے اور غزہ سے قابض افواج کے انخلاء اور پناہ گزینوں کی بالخصوص شمالی حصوں میں ان کے گھروں میں واپسی کی ضرورت پر بارہا زور دیا۔
مزید پڑھیں: غزہ میں جنگ بندی کے لیے پیرس منصوبے کی تفصیلات کا انکشاف
انہوں نے غزہ کے تمام علاقوں میں انسانی امداد پہنچنے اور اس علاقے کی تعمیر نو اور قیدیوں کے تبادلے کی حقیقی کارروائیوں کو انجام دینے پر اور سنجیدگی سے تاکید کی۔