سچ خبریں: غزہ کی پٹی پر صیہونی حکومت کے طویل وحشیانہ حملے اور قابل ذکر تعداد میں صیہونی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد عبرانی میڈیا نے بنیامین نیتن یاہو کی کابینہ کی کارکردگی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
المیادین نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق صہیونی میڈیا نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ کی پٹی کے خلاف جنگ کا جائزہ لینے سے یہ نتیجہ اخذ کیا جاسکتا ہے کہ اسرائیل اس جنگ میں ناکام ہوچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صہیونی شمالی محاذ سے کیوں کانپتے ہیں؟
اس رپورٹ میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے لیے اقتدار کی کرسی سے زیادہ قیمتی کوئی چیز نہیں ہے،انہیں شمالی محاذ کی صورتحال یا جنوبی علاقوں کے حالات کی کوئی پرواہ نہیں۔
صیہونی فوج نے اعلان کیا کہ اس حکومت کے مزید پانچ فوجی حال ہی میں غزہ کی پٹی میں جارحیت کے دوران زخمی ہوئے ہیں۔
اس حکومت کی فوج نے اعتراف کیا ہے کہ غزہ میں جنگ کے آغاز سے لے کر اب تک 3193 فوجی اور اس پٹی پر زمینی حملے کے آغاز سے اب تک اس حکومت کے 1552 فوجی زخمی ہو چکے ہیں۔
صہیونی فوج نے ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد 600 بتائی اور تاکید کی کہ زخمیوں میں سے 497 کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
ادھر صیہونی حکومت نے غزہ کی پٹی میں کسی بھی جرم کے ارتکاب سے دریغ نہیں کیا۔
غزہ کی پٹی کی وزارت صحت نے اعلان کیا کہ 7 اکتوبر 2023 سے اب تک صیہونی حکومت کی جارحیت میں شہید ہونے والوں کی تعداد 33 ہزار 37 اور زخمیوں کی تعداد بڑھ کر 75 ہزار 668 ہو گئی ہے۔
وزارت داخلہ نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ صیہونی حکومت نے صرف 24 گھنٹوں کے دوران غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں اجتماعی قتل کے چھ جرائم کا ارتکاب کیا جس کے دوران 62 افراد شہید اور 91 افراد زخمی ہوئے۔
مزید پڑھیں: غزہ سے یوکرین تک بائیڈن کی ناکام حکمت عملی
غزہ کی پٹی کی وزارت صحت کے حکام کے مطابق متعدد شہداء کی لاشیں اب بھی ملبے تلے اور سڑکوں پر پڑی ہیں نیز ہلال احمر اور امدادی دستے مسلسل حملوں کی وجہ سے زخمیوں کی مدد کرنے سے قاصر ہیں۔