سچ خبریں: ٹیمپل ماؤنٹ کے نام سے مشہور انتہا پسند صہیونی گروہوں کی رہنما میلیسا جین کرونفیلڈ نے کہا کہ ان گروہوں کی جانب سے قبۃ الصخرہ کو تباہ کرنے اور مبینہ صہیونی معبد کی تعمیر کے لیے سرخ گائے کو ذبح کرنے کا عزم کیا ہے۔
عربی 21 کے مطابق ٹیمپل ماؤنٹ کے نام سے مشہور انتہا پسند صہیونی گروہوں کی رہنما میلیسا جین کرونفیلڈ نے کہا کہ ان گروہوں نے قبۃ الصخرہ کو تباہ کرنے اور مقبوضہ بیت المقدس میں مبینہ صہیونی معبد کی تعمیر کے لیے سرخ گائے کو ذبح کرنے کا عزم کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مسجد الاقصی کے خلاف ناپاک صیہونی عزائم
یاد رہے کہ مارچ 2024 کے آخر میں انتہا پسند یہودی مذہبی گروہوں نے شمالی مغربی کنارے کے قصبے اولڈ شیلو میں ایک کانفرنس کا انعقاد کیا جس میں مختلف مذہبی تحریکوں سے تعلق رکھنے والے تقریباً 100 ربیوں نے شرکت کی۔
کانفرنس کا مقصد سرخ گائے کو ذبح کرنے اور جلانے ، مسجد اقصیٰ پر قبضے ، اس کی مسماری اور اس کی جگہ صہیونی معبد کی تعمیر کی ضروری تیاریوں پر تبادلہ خیال کرنا تھا۔
قابل غور ہے کہ کرون فیلڈ انتہائی دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے اور نیتن یاہو کی کابینہ کے رکن اتمار بن گوئر کے قریبی لوگوں میں سے ہیں ،اس نے پہلے بھی اس بات پر زور دیا تھا کہ وہ صہیونی فوج میں بالواسطہ طور پر سرگرم ہیں۔
اس نے یہ بھی اعتراف کیا کہ وہ آباد کاروں کے ایک گروپ کے ساتھ کو مسجد اقصیٰ پر حملہ کرنے،اس پر قبضہ کر کے اسے تباہ کرنے کی تیاری کر رہی ہے۔
اس انٹرویو میں، کرون فیلڈ نے کہا کہ میں 2021 کے آخر سے اتمار کے لیے کام کر رہی ہوں اور اس کے لیے مہم چلا رہی ہوں، ہمیں روکنے والا کوئی نہیں ، ہم نے جو بھی یہاں حاصل کیا ہے اس سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
مزید پڑھیں: فلسطینی مقدسات کی توہین جاری شراب کی بوتل پر قبۃ الصخرہ کا لیبل
اس نے مزید کہا کہ گویا کچھ سال پہلے اسے چیز کی وجہ سے گرفتار کیا تھا اس پر اب کوئی توجہ نہیں کی جا رہی ہے اور اس کے مطابق 2022 میں 50000 لوگ الاقصیٰ چوک پر پہنچے جن میں سے تقریباً 50% نے 2022 میں تلمودی نماز ادا کی جب کہ 2016 میں یہ تعداد صرف 30% تھی۔