سچ خبریں:روئٹرز خبر رساں ادارےکی رپورٹ کے مطابق ترکی کی قومی کرنسی کی قدر میں کمی کے باعث دسمبر میں اس ملک کی سالانہ افراط زر کی شرح 30.6 فیصد تک پہنچنے کا خدشہ ہے، روئٹرز کے سروے کے مطابق یہ تعداد 2003 میں پہلی بار بڑھ کر 30 فیصد تک پہنچ تھی، ترکی کی افراط زر کی شرح کے لیے 13 ماہرین اقتصادیات کی اوسط پیش گوئی 30.6% ہے، جس میں26.4% سے 37.3% تک کی پیش گوئی شامل ہے۔
واضح رہے کہ ترک صدر رجب طیب اردغان کی جانب سے شرح سود میں تیزی سے کمی کرنے کے دباؤ کے بعد ترکی میں حالیہ مہینوں میں لیرا کی قدر میں کمی کے باعث افراط زر کی شرح 20 فیصد کے لگ بھگ رہی ہےجبکہ اس ملک کے مرکزی بینک نے کہا ہے کہ عارضی عوامل نے قیمتوں میں اضافہ کیا ہے اور پیش گوئی کی ہے کہ مہنگائی مختصر مدت تک اتار چڑھاؤ میں رہے گی۔
درایں اثنا ترک ٹریڈ یونین کنفیڈریشن کے مطابق گزشتہ ماہ کے مقابلے دسمبر میں اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں 25.75 فیصد اضافہ ہوا، جو 1987 کے بعد خوراک کی افراط زر میں سب سے بڑا اضافہ ہے جبکہ روئٹرز نے ترکی میں افراط زر کی شرح 30% سے اوپر بتائی ہے، جب کہ اکتوبر کے آخر میں شائع ہونے والے ایک رپورٹ میں سنٹرل بینک نےرواں سال کے آخر تک افراط زر کی شرح 18.4% اور ترک حکومت نے 2021 کے آخر تک سالانہ افراط زر کی شرح 16.2% کی پیش گوئی کی ہے۔