سچ خبریں:فلسطین سے متعلق سلامتی کونسل کے اجلاس میں امریکی تخریب کاری پر تنقید کرتے ہوئے فلسطینی وزارت خارجہ نے کہا کہ صہیونی حکومت نے غزہ کی پٹی کے عوام کے خلاف جنگی جرائم کا ارتکاب کرتے ہوئے فاسفورس بموں کا استعمال کیاہے۔
فلسطین اور غزہ میں پیش آنے والی تازہ ترین صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی تیسری آنلائن میٹنگ کسی بھی ٹھوس نتائج کے بغیر اختتام پذیر ہوگئی
اس کے بعد فلسطینی اتھارٹی کے محکمہ خارجہ نے سکیورٹی کونسل میں امریکی موقف کی مذمت کرتے ہوئے ایک بیان جاری کیا جواس ملک کے صدر جو بائیڈن کے سیاسی نعروں کے منافی ہے،بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک عہدیدار اسرائیلی حکومت کے قابض ہونے کی حیثیت سے اس کے اقدامات کو اپنا دفاع کیسے قرار دے سکتا ہے ؟ کیا خوفناک جرائم ، بچوں کے قتل اور بے دفاع فلسطینی باشندوں کے مکانات کی تباہی اپنا دفاع ہے؟
کیا شیخ جراح سے فلسطینی خاندانوں کو جبری طور پر بے گھر کرنا اپنا دفاع کرنا ہے؟ کیا مسجد اقصیٰ پر روزانہ حملے کو اپنا دفاع کہا جاسکتا ہے؟ کیا رہائشی علاقوں پر بمباری میں فاسفورس بموں کا استعمال اپنا دفاع کہا جاسکتا ہے؟ کیا فلسطینی سرزمینوں پر قبضہ اور پورے ملک کو یہودی بنانا اپنا دفاع ہے؟
فلسطین کی وزارت خارجہ نے مغربی کنارے ، یروشلم اور غزہ کی پٹی میں صیہونی حکومت کے جرائم کی شدید مذمت کرتے ہوئے مزید کہا کہ صہیونی حکومت نے فاسفورس بموں سمیت غزہ کے خلاف متعدد جدید ہتھیاروں کا استعمال کیا ہے،بیان میں مغربی کنارے اور یروشلم میں بارود کے استعمال ،فلسطینی مظاہرین پر جاری وحشیانہ حملے،کریک ڈاؤن ، مظاہرین کو جان بوجھ کر نشانہ بنانے اور فلسطینیوں کے خلاف صہیونی آباد کاروں کے اقدامات کی مذمت کی گئی ہے۔
فلسطین کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ صیہونی حکومت کے جرائم کو بے نقاب کرنے کے لئے اپنی سیاسی اور سفارتی کوششوں کو جاری رکھے گی،واضح رہے کہ غزہ اور مغربی کنارے پر صیہونی حکومت کے حملوں کا آغاز گزشتہ پیر (10 مئی) کو ہوا تھا اور اب تک ان حملوں میں 220 سے زیادہ فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔