سچ خبریں:ماضی میں چونکہ اسرائیل عربوں کے تئیں خود کو درست سمجھتا تھا، اس لیے اس نے "کمزور دشمن” کے ساتھ مشغول ہونے کے لیے جھوٹ کا سہارا نہیں لیا اور اس کا میڈیا خبروں کا ذریعہ تھا جسے اسرائیلی ماہرین سنجیدگی لیتے تھے لیکن لبنان میں اسلامی مزاحمت حزب اللہ کے عروج کے ساتھ اسرائیلی میڈیا نہ صرف معلومات کا ذریعہ نہیں رہا بلکہ ماہرین اس پر بھروسہ بھی نہیں کر رہے ہیں۔
حزب اللہ کی جانب سے اسرائیلی طاقت کے عنصر، "عربوں پر تسلط” کو اس غیر قانونی ریاست سے چھینے جانے کے بعد اسرائیلی میڈیا اور پریس نے بے ہودہ اور تباہ کن انداز میں جھوٹ کا سہارا لیا جس کی وجہ سے پہلے بعض افراد نےدھوکہ کھایا ،تاہم بعد میں ان کے جھوٹ کا پردہ فاش ہوگیا۔
یادرہے کہ اس حکومت کے ساتھ تصادم کی تاریخ میں پہلی بار حزب اللہ صہیونیوں کے لیے زمینی، فضائی اور سمندری دفاعی مساوات کو مسلط کرنے میں کامیاب رہی، اس لیے انہوں نے اس مساوات سے بچنے کے لیے جھوٹ کا سہارا لیا جس نے ان کے ہاتھ پاؤں جکڑے ہوئے تھے۔
قابل ذکر ہے کہ صہیونی حکام اور میڈیا کا عالمی برادری کے سامنے جھوٹ سب کو معلوم ہے اور اسرائیلی رہنما دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ ایران چند ہفتوں، مہینوں یا سالوں میں ایٹمی بم حاصل کر لے گا جبکہ یہ ڈیڈ لائن گزر چکی ہیں لیکن دنیا نے ایسا بم کبھی نہیں دیکھا۔
آج امریکی قیادت میں قائم اسرائیلی حکومت کے خلاف حزب اللہ کی فتوحات جن میں تازہ ترین حزب اللہ کے حسان ڈرون کی مقبوضہ فلسطین کے آسمانوں میں داخلہ اور اس کی بحفاظت واپسی تھی، حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ کا بیان ہے جنہوں نے اسےاسپائیڈر مین سے مکڑی کے جالے سے بھی کمزورقرار دیا ہے۔