سچ خبریں: شام میں موجود الجبہت الشامیہ اور احرار الشام نامی گروہ جو ترکی سے وابستہ دہشت گرد ہیں ایک بار پھرایک دوسرے کی جان کے دشمن ہو گئے۔
نارتھ پریس نے رپورٹ کیا کہ شمالی شام کے صوبے حلب کے مشرقی صوبے ریان میں الباب کے علاقے میں جھڑپ ہوئی، جہاں 22 افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ۔
نارتھ پریس نے ایک خصوصی ذریعے کے حوالے سے بتایا کہ جھڑپیں جاری ہیں اور دونوں فریق کشیدگی میں اضافہ کر رہے ہیں۔ ان حملوں میں دو شہریوں سمیت سات افراد ہلاک اور چار بچوں سمیت 15 افراد زخمی ہوئے۔
ذرائع کے مطابق ان جھڑپوں میں بھاری ہتھیاروں اور ٹینکوں کا استعمال کیا گیا ہے۔ الجبہ الشامیہ کے دہشت گردوں نے علاقے میں اپنے عناصر کے لیے معاون آلات بھی بھیجے ہیں۔
دریں اثناء احرار الشام کے ایک گروپ نے الباب کے ارد گرد واقع قصبے ابلہ میں الشامیہ فرنٹ کے سامنے ہتھیار ڈال دیے ہیں۔ اس وقت شمالی شام میں ترکی سے وابستہ دہشت گردوں کے زیر قبضہ علاقے عدم تحفظ اور داخلی تنازعات کا شکار ہیں۔
یہ جھڑپیں ایسے وقت میں ہوئی ہیں جب ترکی نے ایک ماہ قبل شام میں نئے فوجی آپریشن کا اعلان کیا تھا تاکہ مہاجرین کی واپسی کے لیے محفوظ پناہ گاہوں کا دعویٰ کیا جا سکے۔ تاہم، اگرچہ غیر سرکاری ذرائع حملے کی تاریخ کے حوالے سے کئی تاریخیں دیتے ہیں، تاہم ابھی تک سرکاری طور پر یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے۔
دریں اثنا، ترک وزیر دفاع ہلوسی آکار نے دعویٰ کیا کہ ترکی کی طرف سے کیے جانے والے تمام فوجی آپریشن شفاف اور بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہیں۔شمالی شام میں ترک فوجی آپریشن کا مقصد دہشت گردوں کی راہداریوں کو ختم کرنا تھا۔