سچ خبریں:امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق اسرائیل کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے کہ حماس نے اس شفاء اسپتال کو اپنے ہتھیار چھپانے کے لیے استعمال کیا یا اسے اپنے ہیڈ کوارٹر میں تبدیل کیا۔
اس رپورٹ کے تسلسل میں بتایا گیا ہے کہ صحافیوں کو صرف ہسپتال کی عمارت کے ارد گرد جانے کی اجازت ہے۔ اسرائیلی فوج صحافیوں کو ہسپتال کے مختلف شعبوں میں داخل ہونے یا اس ہسپتال کے مریضوں اور طبی عملے سے بات کرنے کی اجازت نہیں دیتی۔
المیادین نیٹ ورک نے یہ بھی اطلاع دی ہے کہ غاصب صیہونی شفا اسپتال کے بارے میں جھوٹی کہانی بنانے کی کوشش کررہے ہیں اور دعویٰ کررہے ہیں کہ یہ اسپتال فلسطینی مزاحمتی قوتوں کا ایک فوجی اڈہ ہے جس کا مقصد صیہونی قیدیوں کو رکھنا ہے۔
یہ حال ہے کہ غیر ملکی میڈیا نے بھی اشارہ کیا ہے کہ شفا اسپتال کی عمارت کے نیچے صیہونی حکومت کی فوج کی مبینہ سرنگیں نہیں ملی ہیں جیسا کہ CNN نے رپورٹ کیا ہے کہ شفا اسپتال کے نیچے ان سرنگوں کے ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔
اسی سلسلے میں عبرانی میڈیا نے رپورٹ کیا ہے کہ شفا ہسپتال پر حملے کے بعد صیہونی حکومت کی فوج کا وسیع پروپیگنڈہ صیہونیوں میں مایوسی پھیلانے کا سبب بنا کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ اس ہسپتال پر حملہ حماس کو تباہ کر دے گا!
صہیونی آرمی ریڈیو کے عسکری امور کے رپورٹر ڈورون قادوش نے اس حکومت کے دعوؤں کو مسترد کرتے ہوئے تاکید کی کہ صہیونی قیدی اس اسپتال میں موجود نہیں ہیں۔