سچ خبریں:یہ صرف صہیونیت کا نظریہ ہے جو اپنے چھوٹے سے چھوٹے مقصد کے حصول کے لیے بے گناہ انسانوں کے قتل کو جائز قرار دیتا ہےحتیٰ کہ وہ انسان بھی جنہیں اس سے کوئی خطرہ نہیں اور وہ زمین پر گر چکے ہیں، یہی وہ حقیقت ہےجس سے دنیا اور انسانیت کو خطرہ ہے۔
حالیہ دنوں میں اسرائیلی فوجی کے ہاتھوں زمین پر گرے ہوئے ایک فلسطینی نوجوان کے قتل پر دنیا بھر میں ردعمل کی لہر دوڑ گئی ہے، اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایک 20 سالہ فلسطینی شخص کو نشانہ بنایا جو چاقو سے کارروائی کرنے کی کوشش کر رہا تھاجبکہ جائے وقوعہ پر موجودعینی شاہدین کی طرف سے لی گئی اور سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی تصاویر میں صیہونی فوجی کی جانب سے نوجوان فلسطینی کو اس وقت گولی مارتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے جب وہ زمین پر گرا ہوا ہے اور اس سے کسی کو کوئی خطرہ نہیں تھا ، تاہم اس کے باوجود صیہونی فوجی اس کے جسم پر گولی مارتے ہیں، نوجوان جب زندہ نہیں رہا تب بھی اس پر گولیاں برسائی جاتی رہیں۔
واضح رہے کہ فلسطین میں 2015 سے ایک نئی قسم کی شہادت طلبانہ کارروائی عام ہوئی جب صیہونی حکومت نے مسجد الاقصی کو تقسیم کرنے کا منصوبہ بنایا،یہ آپریشن جو اکیلے آپریشن کے نام سے مشہور ہوا، ایک انفرادی آپریشن ہے جو صیہونیوں کے خلاف سرد ہتھیار استعمال کرتے ہوئے کیا جاتا ہے، یہ آپریشن مختصر اور اچانک ہونے کی وجہ سے غیر متوقع ہوتا ہے نیزاسے روکا نہیں جا سکتا تھا، اس سےصیہونیوں میں خوف و ہراس کی لہر دوڑ گئی ہے، اس خوف کے ردعمل کے طور پر صہیونیوں کا اس طرح کی کارروائیں کے مقابلہ میں وحشیانہ تصادم کی صورت میں سامنے آیا ہے۔
واضح رہے کہ جب کوئی فرد انفرادی کارروائی کرتا ہے تو پولیس یا جائے وقوعہ پر موجود کوئی بھی مسلح شخص مجرم پر گولی چلا دیتا ہے۔ انفرادی آپریشنز کی اکثریت کو انفرادی آپریشن کے چند سیکنڈ بعد گولی مار دی جاتی ہےلیکن اہم نکتہ یہ ہے کہ انفرادی کارروائیوں کے ساتھ صہیونیوں کا تصادم عام طور پر کارروائی کرنے والے کے زمین پر گرنے کے بعد ہوتا ہے،صیہونی کارروائی کرنے والے کے زمین پر گرنے کے بعد نہ خود اس کی مدد کرتے ہیں اور نہ ہی ایمرجنسی اور طبی عملے کو اس کی مدد کے لیے نے دیتے ہیں بلکہ وہ مدد کو اس تک پہنچنے سے روکتے ہیں تاکہ وہ مر جائے، اس کے بعد اس کی لاش کو یرغمال بنایا جاتا ہے اور اس کے اہل خانہ سے بھتہ لیا جاتا ہے، فلسطین میں صہیونیوں کے اس عمل کو سرد موت کہا جاتاہے۔