سچ خبریں:بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے ابوظہبی میں ایک صیہونی جاسوس کمپنی کی شاخ کے قیام کی اطلاع دی جو سعودی عرب کو اپنی ٹیکنالوجیز فروخت کرتی ہے۔
سعودی لیکس کی رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی ذرائع ابلاغ نے متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظہبی میں ایک صیہونی جاسوس کمپنی کی شاخ کے قیام کی اطلاع دی جو خفیہ طور پر سعودی عرب کو اپنی ٹیکنالوجیز اور سافٹ وئیر فروخت کرتی ہے،کینیڈین ٹیلی ویژن چینل سی بی سی کی رپورٹ کے مطابق کینیڈا کے سابق وزیر اعظم اسٹیون ہارپر اس صیہونی کمپنی کے سربراہ ہیں۔
ٹی وی چینل کے مطابق یہ کمپنی ایک ہی وقت میں چہرے کی شناخت ، آبادی کی شناخت اور افراد کے بارے میں جامع معلومات فراہم کرتی ہے اور اسے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو فروخت کرتی ہے،تاہم اس صیہونی کمپنی نے ابوظہبی میں ایک ذیلی ادارہ قائم کیا ہے اور سابق کینیڈین سفارت کار کیتھرین وارئیر کو اس کا جنرل منیجر مقرر کیا ہے،کیتھرین واریر کو اس کمپنی نے سعودی عرب کو جاسوسی سافٹ وئیر اور ٹیکنالوجی فروخت کرنے کا کمیشن دیا ہے۔
کینیڈین چینل کے مطابق اس صیہونی کمپنی میں موساد اور صیہونی نیز امریکی خفیہ ایجنسیوں کے سابق ارکان شامل ہیں اور اس نے 18 صیہونی الیکٹرانک سکیورٹی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی ہے،واضح رہے کہ عبرانی میڈیا نے دیگر اقدامات کا بھی انکشاف کیا جو حال ہی میں سعودی حکومت کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے کیے گئے ہیں اور تعلقات کو معمول پر لانے کی جانب گامزن ہیں۔
یروشلم پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں بتدریج اقدامات کا سلسلہ جو متحدہ عرب امارات اور بحرین کے ساتھ تل ابیب کے تعلقات کو معمول پر لانے کے مترادف ہے ، اسرائیل کے ساتھ سعودی عرب کے تعاون کو تیز کرے گا۔
قابل ذکر ہے کہ حال ہی میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ سعودی حکومت نے انسانی حقوق پر بین الاقوامی تنقید کے باوجود اسرائیل کے ساتھ اپنے انٹیلی جنس تعاون کو مضبوط کیا ہے۔